لاہور (ویب ڈیسک) نیب نے رمضان شوگرمل کیس کے حوالے سے تمام شواہد حاصل کر لئے ہیں۔چنیوٹ میں رمضان شوگر مل کا پل تعمیر کرنے پر 20 کروڑ روپےخرچ کیے گئے ۔حمزہ شہباز اور سلمان شہباز رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر ہیں ۔ممکنہ طور پر حمزہ شہباز کو پوچھ گچھ کے نامور صحافی منصور آفاق اپنے ایک خصوصی تجزیے میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔لیے نیب طلب کر سکتی ہے۔ ایک اہم ترین خبر یہ بھی ہے کہ پاکستان اور قطر کے درمیان جوایل این جی کی درآمد کا معاہدہ ہواتھا ،جس کا دورانیہ پندرہ سال رکھا گیا ۔وہ معاہدہ اصل میں حکومت قطر اور حکومت پاکستان کے درمیان نہیں ہوا ۔دونوں حکومتوں میں اس کی صرف یاداشت پر دستخط ہوئے ۔اصل یہ معاہدہ ایک پرائیویٹ قطری کمپنی اور پی ایس او کے درمیان ہے ۔ یعنی یہ کمپنی سے کمپنی کا معاہدہ ہے جسے کسی وقت بھی حکومت منسوخ کر سکتی ہے۔اصل معاہدے کے کاغذات تک بہت جلد پاکستان کی رسائی ہونے والی ہے۔اس معاہدے میں قطری کمپنی کی طرف سے دستخط بھی سیف الرحمن نے کئے ۔ ایک خبر کے مطابق ریلوے کے کیسز میں سعد رفیق قرآن اٹھانے کےلئے تیار ہیں کہ انہوں نے اُن سودں سے کوئی کمیشن نہیں لیا لیکنانہوں نےآشیانہ ہائوسنگ کیس میں قرآن اٹھانے سے انکار کردیا ۔نیب نے پیراگون میں سعد رفیق کے حصہ دار ہونے کے تمام شواہد حاصل کر لئے ہیں ۔سعد رفیق کےاقرار کے بعد شہباز شریف کو اس کیس میں سزا سے بچنے کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں ۔نواز شریف نےاقتدار میں آتے ہی بجلی بنانے والی کمپنیوں کو جو پانچ سو ارب دئیے تھے ۔اس میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے متعلق بھی کچھ شواہد تحقیقات کرنے والوں نے حاصل کرلئے ہیں ۔ہائی کورٹ نے ان پانچ سو ارب روپے کی ادائیگیوں کے معاملہ میں ایک فیصلہ دے رکھا ہے جس کے تحت اس کے ریکارڈ تک رسائی ممکن نہیں ،امید کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ بہت جلد اس سلسلے میں کوئی فیصلہ دے گی ۔پھر یہ کیس مکمل طور پر کھل جائے گا کہ پانچ سو ارب روپے کیسے کس کو دئیے گئے ۔بجلی بنانے والے اداروں کے حوالے سے تفتیش جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کیس ہے ۔ فواد حسن فواد کے متعلق پتہ چلا ہے کہ اگرچہ اسےوعدہ معاف گواہ نہیں بنایا گیا مگر اس نےوہ تمام تفصیلات بیان کی ہیں اور شریف فیملی کے متعلق وہ باتیں بھی بتائی ہیں جو اس سے پوچھی بھی نہیں گئی تھی بلکہ ان کے ثبوت بھی فراہم کر دئیے ہیں۔احد چیمہ نے بھی شریف فیملی کے حوالے سے کئی ایسے رازوں سے پردہ اٹھایا جن کا اس سے پوچھا بھی نہیں گیا تھا۔ احدچیمہ کے متعلق ایک پولیس آفیسر نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ہم اسے عدالت میں لے کر جارہے تھے تو ایک آدمی اس کے ساتھ ساتھ چلنے لگا اور کہنےلگا ۔ (کوئی کوڈ بول کر ) ’’ حوصلہ رکھ ہمت پکڑ تجھے چیف سیکریٹری بنائیں گے ۔‘‘مگر ان دونوں آ فیسرز نے اُن کا کہا نہیں مانا اور سب کچھ سچ سچ بتا دیا ہے۔اس تمام صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ سال 2019 میں مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کی مشکلات کم ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھ سکتی ہیں۔پیپلزپارٹی کی قیادت کو جعلی اکائونٹس کیس میں ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔