اسلام آباد; سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینا ان لوگوں کیلئے پیغام ہے جو کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ جمہوریت کے خلاف سازش کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کا کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلہ کالعدم
قرار دیے جانے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے حامد میر نے کہاکچھ لوگ چاہتے ہیں کہ الیکشن نہ ہوں، سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا ہے تو یہ ان لوگوں کیلئے پیغام ہے جو کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ جمہوریت کے خلاف سازش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے حق میں فیصلہ آنے سے بھی ثابت ہوگیا کہ جوڈیشری کسی سازش کا حصہ نہیں ہے اعلیٰ عدلیہ نہ پہلے کسی سازش کا حصہ تھی اور نہ آئندہ ہوگی بلکہ یہ جمہوریت کا حصہ تھی اور حصہ رہے گی ۔سپریم کورٹ اگر اتوار کے روز عدالت لگا کر آپ کو ریلیف دے رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتی ہے، ان فیصلوں کے بعد وہ بیانیہ غلط ثابت ہوگیا ہے، سپریم کورٹ تمام فیصلے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے اور نہیں سوچتی کہ فیصلہ پاپولر ہوگا یا نہیں۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت انتخابات 25 جولائی کو ہی ہونے چاہئیں ، تمام سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ وہ الیکشن ملتوی نہیں ہونے دیں گے، اگر بروقت انتخاب نہیں ہوتا تو کوئی سیاسی جماعت اسے قبول نہیں کرے گی ،
تاخیر سے ہونے والے انتخابات سخت متنازعہ ہوجائیں گے۔خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی فارم کالعدم قرار دے کر نئے کاغذات نامزدگی فارم تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن پر فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔