کراچی: پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن پاک فوج کے دیوانے نکلے اور کہا ہے کہ پاکستان آرمی انتہائی پروفیشنل ہے، مجھے ان میں امن نظر آیا، پاکستانی سکونت پسند ہیں، میں نے پاک فوج کے ساتھ وقت گزارا ہے میں بہت متاثر ہوں،
بھارتی میڈیا ہمیشہ بات بڑھا چڑھا کر کہتا ہے، چھوٹی سی چیز کو اتنی آگ ،اتنی مرچ لگا کر بیان کیا جاتا ہے کہ لوگ بہکاوے میں آجاتے ہیں، وطن واپسی پر خوش اور میں خیریت سے ہوں، دوسری جانب بھارتی فضائیہ کے نائب ایئر چیف آر جی کے کپور نے کہا ہےکہ ابھی نندن کی خیریت سے واپسی پر خوشی ہوئی، ابھی نندن کا مکمل چیک اپ کیا جائے گا، جہاز سے چھلانگ لگانے کے دوران کسی بھی انسان کے جسم میں نقصانات ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی پائلٹ ابھی نندن کا اپنی رہائی سے قبل ایک وڈیو بیان میں کہنا تھا کہ میرا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن ہے، میں بھارتی ایئرفورس میں پائلٹ ہوں، میں ٹارگٹ ڈھونڈنے کی کوشش کررہا تھاجب پاک فضائیہ نے میرے جہاز کومار گرایا،جس پر مجھے اپنا جہاز چھوڑنا پڑا ، اس کے بعد جب میرا پیراشوٹ کھلا اور میں نیچے گرا تو میرے پاس پستول تھی، لوگ بہت زیادہ تھے، میرے پاس بچاؤ کا صرف ایک ہی راستہ تھا، میں نے اپنی پستول گرادی اور بھاگنے کی کوشش کی۔ آزاد کشمیر میں عوام کے ہاتھوں پکڑے جانے والے انڈین پائلٹ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنی پستول سے کئی ہوائی فائر بھی کیے اور حساس نوعیت کی اپنی دستاویزات کو بھی ضائع کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے گاﺅں ہوران سے عینی شاہدین سے حاصل ہونے والی تفصیلات ایک انتہائی ڈرامائی صورت حال کی منظر کشی کرتی ہیں جس میں چند جذباتی نوجوان آدھے کلو میٹر تک ایک مسلح اور تربیت یافتہ فوجی کا پیچھے کرتے ہوئے اس پر قابو پالیتے ہیں۔ گاﺅں کے لوگوں نے بتایا کہ انھوں نے ابھی نندن پر پتھر پھینکے اور انہوں نے جواب میں ہوائی فائرنگ کی۔ ہوران کے محمد رزاق چوہدری نے کہا کہ ’میں پائلٹ کو زندہ ہی پکڑنا چاہتا تھا۔ میں ان کے پیراشوٹ پر انڈیا کا جھنڈا دیکھ لیا تھا اور مجھے معلوم تھا کہ وہ انڈین ہیں۔‘