راولپنڈی ; کیپٹن صفدر کو جیل میں بہتر کلاس نہیں مل سکی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں قیدیوں کا لباس پہنایا گیا ہے ۔ اور جیل کے لنگر مین پکنے والا کھانا دونوں اوقات میں فراہم کیا جاتا ہے ، صرف صبح کا ناشتہ انہیں گھر سے بھجوایا جاتا ہے ۔
انہیں میٹرس اور دو کمبل دیئے گئے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل کے قوائد و ضوابط کے تحت کیپٹن صٖفدر نے جیل بہتر کلاس کےلیے جیل انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے ۔ جو قواعد کے مطابق ہوم سیکرٹری پنجاب کو بھیج دی گئی ہے ۔ ہوم سیکرٹری پنجاب کی جانب سے منظوری کے بعد ہی انہیں سہولیات میسر ہوں گی ۔ ذرائع کے مطابق کیپٹن صفدر کو سینٹرل جیل اڈیالہ میں لنگر خانہ سے متصل سیکیورٹی وارڈ کے اس حصے میں رکھا گیا ہے کہ جہاں کچھ عرصہ قبل طیبہ تشدد کیس میں سزا یافتہ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کو رکھا گیا تھا ۔ اسی کمرے میں بیرسٹر فہد قتل کیس کا ملزم راجہ ارشد بھی کچھ عرصہ بند رکھا گیا ۔ سیکیورٹی وارڈ کا یہ حصہ ایک کمرے ، اٹیج باتھ اور کچن پر مشتمل ہے اور اس کے آگے مختصر لان بھی ہے جب کہ سیکریسی برقرار رکھنے کے لیے جیل انتظا میہ نے لنگر خانہ کی جانب جانے والے راستے پر دیوار بنا دی ہے جب کہ ان کی نگرانی کے لیے جیل کے دووارڈز اور ایلیٹ فورس کے جوان کو تعینات کیا گیا ہے ۔ اور اس جانب جیل کے کسی بھی ملازم یا اسیر کو جانے کی اجازت نہیں ہے ۔
جبکہ دوسری جانب پنجاب پولیس نے سعد رفیق سمیت (ن) لیگ کے دیگر رہنماؤں کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے بعد وطنی واپسی کےموقع پر لاہور میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت بیشتر مقامات کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا ہے جب کہ پولیس کی جانب سے (ن) لیگ کے کارکنان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے۔آئی جی پنجاب پولیس کلیم امام کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے 7 رہنماؤں کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جب کہ ایک کو گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق خواجہ سعد رفیق، میاں مرغوب، بلال یاسین، خواجہ عمران نذیر، خواجہ سلمان رفیق، ملک سیف الملوک اور وحید عالم خان کی 30 روز کے لیے نظر بندی کے احکامات دیئے گئے ہیں۔مراسلے میں کہا گیا ہےکہ (ن) لیگی رہنماؤں کی وجہ سے شہر میں نقص امن اور توڑ پھوڑ کا خدشہ ہے، (ن) لیگی افراد کی تقاریر سے اشتعال پسندی کو بھی فروغ ملے گا۔اس کے علاوہ مسلم لیگ کے رہنما حاجی رانا بختیار کو گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے اور ان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔