لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم قائد (ن) لیگ نوازشریف بصد اصرار میڈیا سے کوئی سیاسی بات کرنے کو تیار نہیں حتیٰ کہ وہ اپنے سینئر ساتھیوں، پارٹی رہنمائوں کے ساتھ بھی سیاست پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں، ان کی ذہنی کیفیت جانچتے ہوئے ان کے رفقا بھی ازخود سیاسی صورتحال پر
تبادلہ خیال سے احتراز برتتے ہیں، نوازشریف گھر پر ہوں، سفر میں ہوں یا عدالت میں ان کی ذہنی کیفیت ایک جیسی ہوتی ہے ، وہ صرف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ان کی گفتگو کا اول وآخر اپنی اہلیہ بیگم کلثوم کی موت،بیماری اور لندن میں گزارے آخری دن ہوتے ہیں، ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ وہ اپنے مقدمات کے متعلق وکلا سے مشاورت کرتے ہیں،ان سے اپ ڈیٹ لیتے ہیں اور کیس کے منطقی انجام کے بارے میں ان کی رائے جاننے کی کوشش کرتے ہیں جیسا کہ گزشتہ روز انہوں نے نیب عدالت میں کارروائی کے دوران وکلا اور سینئر رہنمائوں راجہ ظفرالحق، سینیٹر پرویز رشید، عرفان صدیقی اور اپنے سیاسی مشیر ڈاکٹر آصف کرمانی سے 8 اکتوبر کو سرل المیڈا کیس میں ہائی کورٹ میں اپنی طلبی بارے مشاورت کی۔ انہوں نے وکلا سے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمہ میں لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہ ہونے سے کس قسم کی قانونی مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اگر پیش ہوں تو عدالت میں کیا مؤقف اختیار کرنا چاہئے ۔رپورٹ کے مطابق کافی دیر مشاورت کے بعد کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا وکلا ، سینئر رہنمائوں کی اس بارے رائے جاننے کے بعد نوازشریف ،شہبازشریف، مریم نواز،
حمزہ شہباز سے مشاورت کریں گے اور انہیں وکلا ، سینئر رہنمائوں کی رائے سے آگاہ کریں گے جس کے بعد غداری کے مقدمہ میں پیش ہونے نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔کل مسلسل دوسرا دن تھا کہ عدالت میں میڈیا نے ان سے گفتگو کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے معذرت کرلی اور رفقا کو بتایا کہ میں میڈیا کو کس طرح بتائوں کہ کس کیفیت میں ہوں، میرا دل زبان کا ساتھ کس طرح دے گا،نوازشریف اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس بات کا ذکر کثرت سے کرتے ہیں کہ مجھے اس بات کا افسوس رہے گا کہ تقریباً نصف سنچری زندگی گزارنے والی شریک حیات کی موت کے وقت ساتھ نہیں تھے ۔نوازشریف کہتے ہیں یہی دکھ مریم نواز کا ہے ، جو ہم ایک دوسرے سے شیئر کرتے رہتے ہیں اور بے بسی سے ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں،نوازشریف اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے لندن میں حسین نواز اور اپنے پوتوں، پوتیوں سے ٹیلی فون پر بات کر لیتے ہیں۔بدھ کے روز کمرہ عدالت میں ملاقات کرنے والوں کو انہوں نے ایک ہی درخواست کی کہ وہ بیگم کلثوم مرحومہ کیلئے دعا کریں، ان کا ذاتی سٹاف حاجی شکیل اور عابداللہ جان نے راقم کو بتایا کہ سابق وزیراعظم تاحال اپنی اہلیہ کی موت کے صدمہ میں ہیں، وہ ابھی تک ان کی موت اور بیماری کو نہیں بھول پائے ، گھر پر اہلخانہ اور ملازمین کے ساتھ گفتگو میں بھی اہلیہ مرحومہ کی یادیں تازہ کرتے رہتے ہیں۔ان کی گفتگو کا آخری جملہ یہ ہوتا ہے کہ ساری زندگی تشنگی رہے گی کہ آخری وقت بیگم کلثوم کے ساتھ نہیں تھا،جب وہ میرے اور مریم نواز کے بارے میں بار بار پوچھ رہی تھیں اس جملہ کے بعد مزید بات کرنے کیلئے ان کے پاس حوصلہ اور ہمت نہیں رہتی۔