لاہور (ویب ڈیسک) عظیم حق گو صحافی وجاہت سعید خان نے قوم کو وزیراعظم ہاؤس دکھا کر حیران پریشان کر دیا ہے۔ وہ سیدھے اندر گئے، سابق وزیراعظم نواز شریف کی میز کرسی بیکار پڑی تھی، اسی پر بیٹھ گئے غالباً اس لئے کہ ذاتی طور پر تجربہ حاصل کریں کہ
نامور صحافی اور مضمون نگار عدنان خان کاکڑ اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔اس کرسی پر بیٹھ کر بندہ کرپٹ کیوں مشہور ہو جاتا ہے۔ سچی بات ہے کہ سیاہ کپڑے پہنے وہ اس کرسی پر جچ بھی بہت رہے تھے۔ لیکن کچھ افسوس سا ہوا کہ ان کے سامنے ہی میز پر کئی سائلوں کی فائلیں پڑی تھیں، اگر وہ اپنی اس ڈھائی منٹ کی وزارت عظمی میں ان پر دستخط کر جاتے تو کئی غریبوں کے بگڑے کام سنور جاتے اور وہ زندگی بھر دعاگو رہتے۔ اس کے بعد انہوں نے وزیراعظم کے دفتر کے مختلف کمرے دکھائے جہاں لمبی لمبی میزیں اور بہت ساری کرسیاں پڑی تھیں۔ وہ وزیراعظم ہاؤس میں اصراف، حدود سے تجاوز اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے کئی نمونے قوم کو دکھاتے اور ہمارے ہوش اڑاتے گئے۔ کیا ہم میں سے کوئی یہ سوچ بھی سکتا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ایک وسیع و عریض کچن صرف چائے پکانے کے لئے ہو گا اور دوسرا کھانا پکانے کے لئے؟ سب سے حیرت انگیز چیز وہ آٹھ کالی کالی بھینسیں تھیں جو غالباً چائے کے اسی وسیع و عریض کچن میں دودھ پتی بنانے کے لئے پالی گئی تھیں۔ چلیں یہاں تک بھی ہوتا تو برداشت کیا جا سکتا تھا۔ وزیراعظم اگر لاہوری ہو تو وہ دودھ پتی ہی پیے گا۔ بات کسی حد تک سمجھ آتی ہے۔ لیکن ہمیں زیادہ صدمہ اس وقت پہنچا جب وجاہت خان کیمرے سمیت دراتے ہوئے تیزی سے اسی محل کے ایک باتھ روم میں گھس گئے۔
اس عالیشان باتھ روم میں جگمگاتی ہوئی سپینش ٹائلز نصب تھیں۔ کونے میں ایک بڑا سا باتھ ٹب نصب تھا۔ ظاہر ہے کہ یہ باتھ ٹب کسی عام انسان کے استعمال کے لئے نہیں تھا کیونکہ یہ عام باتھ ٹب سے دگنا چوڑا تھا۔ اسے غور سے دیکھنے پر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عام باتھ ٹب نہیں بلکہ پانی سے مساج کرنے والا جیکوزی تھا۔ اس بھی سے زیادہ چشم کشا یہ چیز تھی کہ اس ٹب کا رنگ بھی کالا تھا۔ پہلے تو ہم بہت دیر تک یہی سوچتے رہے کہ اتنا وسیع و عریض جیکوزی باتھ کس مقصد کے لئے بنایا گیا ہو گا۔ ٹھیک ہے کہ میاں صاحب فربہ ہیں لیکن وہ اتنے موٹے نہیں کہ دو آدمیوں کی جگہ گھیریں۔ ہم اسی سوچ میں پڑے ہوئے تھے کہ سیاہ کپڑوں میں ملبوس مردانہ وجاہت کے اس نمونے نے حوصلہ کیا اور اس باتھ ٹب میں لیٹنے لگا۔ اس سیاہ پوش جانباز کو ٹب میں لیٹتے دیکھ کر ہمارے منہ سے بے اختیار نکلا ”گئی بھینس پانی میں“۔ یہ تھا راز اس کالے باتھ ٹب کا۔ یہ وزیراعظم ہاؤس کی کالی بھینسوں کے لئے بنایا گیا تھا۔ وجاہت خان اس میں لیٹے ٹرانسمیشن کرتے رہے اور ہم سوچتے رہے کہ ان کالی دیسی بھینسوں کا اصل نام واٹر بفلو ہوتا ہے۔ یعنی آبی بھینس۔ آپ جانتے ہوں گے کہ بھینسوں کو دن میں کئی مرتبہ پانی میں چھوڑنا پڑتا ہے ورنہ انہیں ڈینڈرف ہو جاتی ہے اور وہ بیمار پڑ جاتی ہیں۔