لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اصغر خان کیس کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو آج ہی وفاقی کابینہ کا اجلاس بلا کر سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس پر عمل درآمد کے حوالے سے سماعت کی۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے استدعا کی کہ کابینہ کا اجلاس بلانے کے لیے مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے اب تک اصغر خان کیس سے متعلق کوئی فیصلہ کیوں نہیں کیا، یہ اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے اور حکومت کو کوئی فکر ہی نہیں۔وفاقی حکومت کے وکیل نے آگاہ کیا کہ آج شام وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آج ہی اس معاملے کا فیصلہ کیا جائے اور عدالت کو کابینہ کے فیصلہ سے متعلق ہر صورت آج ہی آگاہ کیا جائے۔ دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ ان کی جانب سے اصغر خان کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ وفاقی حکومت نے اب تک کیا گیا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس آج ہوبھی ہورہا ہے ،اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج تو آخری دن ہے اجلاس کب ہے ؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس 3 بجے ہو گا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم شام تک بیٹھے ہیں فیصلہ کرکے آج ہی بتائیں ۔واضح رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔ 8 مئی کو چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ حکومت 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار سابق فوجی افسران کے خلاف ایک ہفتہ میں کارروائی کا فیصلہ کرے اور یہ فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا جائے تاہم حکومت نے تاحال کابینہ اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا۔