6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار میں قومی سلامتی کے حوالے سے وزیر اعظم ہاؤس کے اجلاس سے منسوب خبر شائع ہوئی ، خبر کے مطابق سیاسی قیادت نے عسکری قیادت سے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ عالمی تنہائی پاکستان کا مقدر ہو گی۔
خبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی جی آئی ایس آئی کی مبینہ تکرار کا بھی ذکر کیا گیا، خبر کی اشاعت کے بعد وزیر اعظم ہاؤس نے تردید جاری کی جس میں خبر کو آدھا سچ قرار دیا گیا، پھر ترمیم شدہ دوسری تردید میں خبر کو مکمل طور پر من گھڑت کہا گیا، وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ اور دفتر خارجہ کی طرف سے بھی تردید کی گئی۔
بھارتی میڈیا نے بھی اس خبر کی آڑ میں پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کا پراپیگنڈا شروع کر دیا، عسکری قیادت کی تشویش کے بعد وفاقی وزارت داخلہ نے خبر فیڈ کرنے والے ذرائع کے بارے میں تحقیقات شروع کر دیں۔
10 اکتوبر کو خبر دینے والے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، 13 اکتوبر کو وفاقی زیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیر اعظم سے ملاقات کر کےتحقیقات میں پیش رفت سے آگاہ کیا ، پھر اسی روز نیوز کانفرنس میں خبر کو دشمن ملک کے پراپیگنڈے کو تقویت دینے کے مترادف بھی قرار دیا۔
14 اکتوبر کو سی پی این ای اور اے پی این ایس کے وفد نے وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات کی توسرل کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا، 14 اکتوبر کو ہی آرمی چیف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں فیڈ کی گئی خبر کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے شدید تشویش ظاہر کی گئی۔
15 اکتوبر کو انگریزی اخبار کے ایڈیٹر نے وزیر داخلہ سے ملاقات کی جس میں پرویز رشید بھی موجود تھے، 17 اکتوبر کو آرمی چیف نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور کور کمانڈرز کانفرنس کی تشویش سے آگاہ کیا، 27 اکتوبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور 2 وفاقی وزراء اسحاق ڈار اور چوہدری نثار نے آرمی چیف سے ملاقات کی۔
تحقیقات مکمل ہونے تک 29 اکتوبر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔