راولپنڈی ; مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد اور نا اہل وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ نواز شریف کو گذشتہ ہفتے طبیعت خرابی پر جیل میں ہی طبی سہولیات فراہم کی گئی تھیں جس کے بعد ان کی طبیعت کے پیش نظر پمزاسپتال منتقلی کا امکان بھی ظاہر
کیا جا رہا تھا۔ گذشتہ روز عام انتخابات 2018ء کے تحت ملک بھر میں پولنگ ہوئی اور پولنگ کا عمل ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد سے ہی غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے تحت الیکشن میں فی الوقت پاکستان تحریک انصاف کو ہی برتری حاصل ہے۔ قومی اسمبلی کی 272 میں سے 260 نشستوں کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج میں سے تحریک انصاف اب تک کُل 120، ن لیگ کو 61، پیپلز پارٹی کو 40 جبکہ آزاد اُمیدواروں 16 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔مسلم لیگ ن کی نمایاں اور اہم حلقوں میں بھی شکست ہونے پر پارٹی قیادت اور رہنما شدید مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں، یہی نہیں بلکہ جیل میں قید نواز شریفنے دلبرداشتہ دکھائی دے رہے ہیں، میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے علاج کے لیے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔نواز شریف نے جیل انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو تمام تر سہولیات جیل میں ہی فراہم کی جائیں۔ گذشتہ روز پمز اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔