کراچی (ویب ڈیسک) انسداد دہشتگردی عدالت میں ڈاکٹر فارق ستار پیش ہو گئے ۔ عدالت میں پہنچنےپر لیاری کی خاتون نے فاروق ستار سے دہائی کی ۔ خاتون نے فاروق ستارسے شکوہ کیا کہ بیٹےکوپولیس نے جھوٹے مقدمے میں پکڑا ہے۔ خاتون نے فاروق ستار سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ
میرے بچے کو چھڑوادو۔ جس پر فاروق ستار نے متاثرہ خاتون کو اپنی ہی روداد سنا دی۔ فارو ستار نے کہا کہ میرا تو اپنا کیس چل رہا ہے میں کیا مدد کروں۔ ہم نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تب بھی کیس بن گیا۔ ہم پر تالی بجانے کا کیس بنا دیا گیا ہے۔ اروق ستار نے کہا کہ بہادر آباد میں عامر خان، کنور نوید، فیصل سبزواری کا قبضہ ہے، خواجہ اظہار، وسیم اختر، خالد مقبول کا بھی قبضہ ہے، 41 سالہ رفاقت کو چند ٹھیکیدار، قبضہ گیروں نے انا کی بھینٹ چڑھایا۔فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرتا ہوں، فیصلہ غیرآئینی اور پارٹی قوانین کے خلاف ہے، پارٹی میں احتساب کی بات تو مائنس ٹو پر کام شروع ہوگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 9 ارب روپے کا حساب وسیم اختر سے مانگنا میرا قصور ہے، میں نے تحقیقات کیں ساری باتیں ثابت ہوئیں کہ یہ مال بنایا گیا ہے،
میں نے کہا تھا کہ ماضی کے کرپشن پر سوال نہیں کروں گا لیکن مستقبل میں آپ کرپشن نہیں کریں گے۔فاروق ستار نے کہا کہ یہ چار دن کی چاندنی ہے پھر اندھیری رات ہے، چار سیٹوں کی طاقت پر یہ غرور گھمنڈ کہ کہا گیا جو 25 سیٹوں پر نہیں کرسکے ہم نے چار سیٹوں پر کردیا، ایک ہفتے کے اندر دبئی میں جائیداد کی تفصیل بھی بتاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ عامر خان اور کنور نوید کو میں نے چیلنج کیا کہ آؤ کارکنوں کا اجلاس بلاؤ، اجلاس میں اپنے اپنے گوشوارے دیانت داری سے پیش کریں، میں ان کی آنکھ میں تب سے کھٹکنے لگا جب میں سربراہ بنا اور معاملات ہاتھ میں لیے۔فاروق ستار نے کہا کہ میرا قصور یہ ہے کہ یہ بات سامنے رکھی کہ اپنی آمدنی کے ذرائع بتائیں، مائنس ون تو حادثاتی طور پر ہوا لیکن مائنس ٹو کی تیاری یہ لوگ ایک سال سے کررہے تھے۔