ترکی(ویب ڈیسک ) پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشیا کپ کا میچ دیکھنے کے لیے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کا رخ کرنے والوں میں انڈین خاتون راکھی بھی اپنے ساتھی وجے کے ساتھ شامل ہیں۔راکھی یہ بتاتے ہوئے خاصی پرجوش ہوجاتی ہیں کہ ان کے والد پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے تھے
جبکہ والدہ بحرین میں پیدا ہوئی تھیں اور وہ خود دبئی میں پیدا ہوئی ہیں اس اعتبار سے وہ خود کو بین الاقوامی حیثیت کی حامل کہتی ہیں۔راکھی سے جب میں نے پوچھا کہ کس ٹیم کو سپورٹ کریں گی ؟ انڈیا کو یا اپنے والد کی جائے پیدائش ملک کی ٹیم کو ؟ تو انھوں نے انگریزی یا ہندی کے بجائے سندھی میں جواب دیتے ہوئے کہا ’میں دل سے سندھی ہوں اور آج سندھ کو سپورٹ کررہی ہوں اور میرے سائیں انڈیا کو سپورٹ کررہے ہیں۔‘راکھی سے جب پوچھا گیا کہ آپ کا پسندیدہ کرکٹر کون؟ تو ان کا جواب تھا افغان سپنر راشد خان۔راکھی کا کہنا ہے کہ دبئی میں رہ کر اتنی رواداری اورایک دوسرے کے لیے احترام آچکا ہے کہ ہم صرف یہ سوچ کر سٹیڈیم میں آئے ہیں کہ کھیل سے لطف اندوز ہوں۔پراتک گاندھی بھی اپنی فیملی کے ساتھ انڈیا پاکستان میچ کے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہونے کے لیے اسٹیڈیم پہنچے ہیں اور انہیں خوشی اس بات کی ہے کہ ان کے پسندیدہ کرکٹر روہیت شرما انڈیا کی ٹیم کی کپتانی کررہے ہیں۔ پاکستانی ٹیم میں انہیں محمد عامر کی بولنگ بہت پسند ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایسا میچ ہو جس میں بہت زیادہ رنز بنیں تاکہ شائقین کو مزا آئے لیکن
ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے دل کی بات بھی کہہ دی کہ یہ میچ انڈیا کو جیتنا چاہیے۔انڈین ٹیم کے ایک اور مداح سبرامینم کو انڈیا پاکستان کرکٹ کی کشش ہانگ کانگ سے دبئی لے آئی ہے۔سبرامینم کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو دوستی ہے اسے وہ بڑھانے کے لیے آئے ہیں لیکن انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ کام کی وجہ سے صرف اس میچ کے بعد انہیں ہانگ کانگ واپس جانا پڑ رہا ہے۔پریتھک کا تعلق انڈیا سے ہے اور وہ دبئی میں رہتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ انڈیا پاکستان کا میچ ہو اور وہ سٹیڈیم نہ آئیں ایسا ہوہی نہیں سکتا ۔ان کا کہنا ہے کہ جس دن ٹکٹ فروخت کے لیے رکھے گئے تھے اسی دن انھوں نے آن لائن بکنگ کرالی تھی۔ اس وقت سے وہ اس میچ کا بے صبری سے انتظار کررہے تھے۔ وہ انڈیا کو فاتح کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ میچ اچھا ہو۔ خاص کر انڈیا پاکستان میچ کی بات ہی کچھ اور ہے۔پریتھک کا کہنا ہے کہ شائقین کے درمیان جملے بازی میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن یہ شائستگی کے ساتھ ہو۔ ایک دوسرے کی عزت کا خیال رہنا چاہیے اور کسی کی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے۔محمد آصف خان اسٹیڈیم آنے والے شائقین میں دوسروں سے بالکل الگ تھلگ دکھائی دیتے ہیں اس کی وجہ ان کا پاکستان کے پرچم سبز اور سفید رنگ والا لباس ہے جو سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتاہے۔ وہ جو عینک پہنتے ہیں اس کے شیشوں پر بھی چاند تارہ بنا ہوا ہے۔محمد آصف خان کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ کرکٹ کا کوئی بھی میچ دیکھنا نہیں بھولتے۔وہ کہتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کے سپورٹرز ایک ہیں اور ہم ان میچوں کے ذریعے امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔