لاہور: جنرل (ر) اسد درانی نے را کے سابق سربراہ اے ایس دولت کے ساتھ مل کر لکھی جانے والی کتاب سپائی کرانیکلز میں کشمیر سے متعلق لکھا کہ را جیت سنگھ دولت کشمیر کو سمجھتے ہیں اور انھیں وہاں کے لوگوں کا بھی خیال ہے۔ را جیت سنگھ نے انکشاف کیا کہ را اور بھارت کشمیر میں پیسے استعمال کر رہی ہے۔
اس انکشاف پر بھارت کے طاقتور حلقے ان سے ناراض ہو گئے اور انھیں تہاڑ جیل بھیجنے کی دھمکی دی گئی۔ کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ میں کشمیر میں رشوت استعمال کر کے اپنی جگہ بناتا رہا ہوں مگر میں لوگوں سے کہ رہا ہوں کہ آپ مسئلہ کشمیر سے خود نمٹ کر دکھائیں۔
سپائی کرانیکلز کے دوسرے باب میں ایک جگہ آدیتیہ سنہا نے جنرل اسد درانی سے سوال کیا کہ آپ آئی ایس آئی میں کیسے شامل ہوئے اس پر اسد درانی نے جواب دیا کہ میرے آئی ایس آئی میں آنے کا واقعہ بڑا دلچسپ ہے۔ مجھے تو ایسے کام کی تربیت نہیں دی گئی تھی۔ بلکہ میں ایک نارمل سا لائن آفیسر تھا۔ آئی ایس آئی میں کام کرنے کا پہلا تجربہ 1980 ءسے 1984 ءکے درمیان اس وقت ہوا جب میں جرمنی میں پاکستانی سفارتخانہ میں دفاعی مشیر تھا۔ میری پوسٹنگ کا قصہ بڑا عجیب ہے۔
ہوا یوں کہ پوسٹنگ کیلئے میرا نام گیا تو معمول کے مطابق مختلف ایجنسیوں نے میرے بارے میں معلومات اکھٹی کیں۔ ایک ایجنسی کے لوگ ماڈل ٹاؤن میں میرے سسرال کے گھر پہنچے میرے سسرال والے گھر پر نہیں تھے تو انہیں پڑوسیوں کے چوکیدار سے پوچھا کہ یہ کیسے لوگ ہیں اس پر چوکیدار نے جواب دیا کہ اچھے لوگ ہیں اس چوکیدار کی گواہی نے مجھے یہ پوسٹ دلا دی۔