اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ایک شاہین کا انڈا ایک مرغی کے نیچے رکھ دیا گیا۔ جب شاہین پیدا ہوا تو دوسرے چوزوں کو دیکھ کر وہ اپنے آپ کو بھی چوزہ سمجھنے لگا۔ دوسرے چوزے جو کچھ کرتے، وہ بھی وہی کرتا۔ وہ انہی کیطرح کوڑے کو کڑید کر دانہ ڈھونڈتا اور انہی کی طرح آوازیں نکالتا وہ چند فٹ سے زیادہ نہیں اڑتا تھا. ایک دن اس نے آسمان پر شاہین کو اڑ تے دیکھا تو اس نے اپنے ساتھ والے چوزوں سے پوچھا، اس خوبصورت پرندے کا نام کیا ہے؟ چوزوں نے کہا کہا کے یہ شاہین ہے۔ یہ ایک نادرپرندہ ہے۔ تم اسکی طرح نہیں اڑ سکتے کیوں کے تم تو چوزے ھو۔ ”شاہین کے بچے نے اس بات پر غور ہی نہیں کیا کے وہ چوزہ ہے کے نہیں۔ اس نے دوسرے چوزوں کے کہے کو سچ مان لیا۔ اس نے ایک چوزے سی زندگی گزاری اور مر گزاری اور مر گیا۔ یوں اس نے اپنے آپ کو اپنے عظیم الشان ورثے سے محروم رکھا۔ کتنا بڑا نقصان ھے کے وہ فتح کرنے کے لئے پیدا ہوا تھا لیکن اس کے ذہن میں ڈالا گیا کے وہ ہارنے کے لئے پیدا ہوا ہے۔ بیشتر لوگوں پر یہ مثال صادق اتی ہے۔ اگر تم شاہین کی طرح اونچی پرواز کرنا چاھتے ہو تو تمہیں شاہین کی طرح طور طریقے سیکھنے ہونگے۔ اگر تم کامیاب لوگوں سے تعلق رکھو گے تو خود بھی کامیاب ہو جاؤگے۔ اگر تم دینے والوں سے تعلق رکھو گے تو خود بھی دینے والے بن جاؤگے۔ اگر تم منفی لوگوں سے تعلق رکھوگے تو خود بھی منفی بن جاؤگے۔ منفی لوگوں کو موقع نہ دو کے وہ آپکو نیچے گھسیٹ لیں۔