لاہور(ویب ڈیسک)آف شور کمپنی اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتارپنجاب کے سابق سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو لاہورکی احتساب عدالت میں پیش کر دیا گیا۔لاہور کی احتساب عدالت میں علیم خان کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران نیب حکام نے اثاثوں اور آمدن کے ذرائع کی تحقیقات کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان کا دوہزار دو میں 190لاکھ کا بانڈ نکلا،انہوں نے دوہزار اٹھارہ میں 871 ملین اثاثےظاہرکیے،ان کے اثاثےآمدن سےمطابقت نہیں رکھتے۔اس پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ نیب نے آج تک ایک ثبوت پیش نہیں کیا۔نیب جن دستاویزات کی بات کر رہی ہے وہ ہم نے خود فراہم کیے۔ایک سو نو ملین باہر سے ان کے والد کو آمدن آئی۔ مگر بھیجنے والا کوئی نہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ والد اگر فوت ہو چکے ہیں تو ان کا نام نہیں لینا چاہیے۔اے اینڈ اے سے والدہ کو 198 ملین 2012 میں آمدن آئی۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنی بات جاری کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ باہر سے آنے والی آمدن کو تسلیم نہیں کرتے البتہ بانڈ کو تسلیم کرتے ہیں ۔ علیم خان اثاثوں اور آمدن کے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔ واضح رہےنیب لاہور نے گذشتہ روز علیم خان کو آف شور کمپنی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کے لیے طلب کیا تھاجس کے لیے وہ نیب آفس پہنچے،جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔گرفتاری کے بعد علیم خان نے سینئر صوبائی وزیر بلدیات کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماعلیم خان کو نیب حکام سخت سیکیورٹی میں عدالت لائے۔ پولیس نے کنٹینر لگاکر عدالت جانے والے راستے بند کردیے۔