اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) لیگ نے نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے پرعوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نجی ٹی وی نیوزکے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں نوازشریف کو سزا کی صورت میں سینئررہنماؤں کی کمیٹی قائم کی گئی۔ کمیٹی عوامی رابطہ مہم کی نگرانی کرے گی، کمیٹی میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال،رانا ثناءاللہ، خواجہ آصف، حمزہ شہباز، مشاہد اللہ اور ایاز صادق بھی کمیٹی میں شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے پرعوامی رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سمیت حکومت کے خلاف مختلف امور پر سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا۔ دوسری جانب مریم اورنگزیب نے پارٹی کی میڈیا کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال بہت خراب ہو چکی ہے، پارٹی کو میڈیا کے حوالے سے مزید فعال پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جب کہ مارچ 2019 تک مسلم لیگ (ن) کی تنظیم سازی مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے شہبازشریف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ون آن ون ملاقات کی، جس میں احتساب عدالت کے متوقع فیصلے پرگفتگو کی گئی۔ عدالتی فیصلہ حق میں آنے پرخاموشی اخیتار کرنے کے حوالے سے غورکیا گیا جب کہ نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے پرعوامی رابطہ مہم شروع کرنے پراتفاق کیا گیا۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنما ایک دوسرے سے چلتے چلتے سرگوشیوں میں بات کرتے رہے اوربات چیت کے دوران زیادہ تربات نوازشریف نے کی، شہباز شریف سنتے رہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکا فیصلہ محفوظ کرلیا جو24 دسمبر کو سنایا جائے گا۔ دوسری جانب احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی، اس دوران فریقین کی جانب سے قانونی نکات پر حتمی دلائل دیے گئے۔ العزیزیہ ریفرنس میں استغاثہ کے 22 گواہان نے بیانات قلمبند کروائے اور فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے 16 گواہان نے بیانات قلمبند کروائے جب کہ نواز شریف نے دونوں ریفرنسز میں اپنا دفاع پیش نہیں کیا، دونوں ریفرنس کا فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا جائے گا۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں نئی دستاویزات پیش کردیں، نئی دستاویزات سابق وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز کی برطانیہ میں کمپنیوں سےمتعلق ہیں، نئی دستاویزات لینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سے تصدیق شدہ ہیں۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے مزید دستاویزات جمع کروانے کے لیے مزید مہلت مانگی گئی تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی۔ نوازشریف نے موقف اختیار کیا کہ کاروبار میرے بچوں کے ہیں جو بالغ اور خود مختار ہیں، میرا ان کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ کاروبار کے حقیقی مالک نواز شریف ہیں، بچے بے نامی دار ہیں، وائٹ کالر کرائم میں جائیداد اور کاروبار بے نامی دار کے نام پر شروع کیا جاتا ہے، نواز شریف کو بچوں کی کمپنیوں سے بھاری رقوم ٹرانسفر ہوتی رہیں، نوازشریف کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز شریک ملزمان ہیں جب کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق نیب کے سیکشن نائن اے فائیو کے تحت سزا دی جائے۔