لاہور (ویب ڈیسک) ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد ہمارے وزیراعظم کے آئیڈیل ہیں‘ عمران خان اکثر اوقات ان کا ذکر کرتے رہتے ہیں‘ مہاتیر محمد نے چند دن قبل ایک دلچسپ انٹرویو دیا‘ ان کا کہنا تھا میری پارٹی نے یہ سوچ کر منشور بنایا تھا ہم حکومت میں نہیں رہے ،
چنانچہ ہم نے اپنے منشور میں بڑے بڑے دعوے کر دیئے لیکن ہم خلاف توقع حکومت میں آ گئے‘ اب ہمارا منشور ہمارے لئے ایک بہت بڑا بوجھ بن چکا ہے‘مہاتیر محمد نے مثال دی میں حکومت بنانے سے پہلے ٹول ٹیکس کے خلاف تھا لیکن مجھے اب حکومت میں آ کر پتہ چلا ہم اگر ٹول ٹیکس ختم کر دیں گے تو پھر پرانی سڑکوں کی مرمت کیسے ہو گی‘ نئی سڑکیں کیسے بنیں گی۔ میرا خیال ہے یہ ٹریجڈی صرف مہاتیر محمد تک محدود نہیں بلکہ ہمارے وزیراعظم اور ہماری حکومت کے ساتھ بھی یہی ہو رہا ہے‘ ان کے دعوے ان کی تقریریں اور ان کے وعدے بھی آج ان کیلئے بوجھ بن چکے ہیں اور یہ بوجھ انہیں ساٹھ دنوں میں وہاں لے آیا جہاں آج میاں نواز شریف بھی یہ کہہ رہے ہیں، ضمنی الیکشن کے نتائج نے واقعی قوم کو حیران کر دیا‘ نئے پاکستان کے لوگوں نے پرانے پاکستان کی ن لیگ کو چار قومی اور 7صوبائی نشستیں‘ اے این پی کو کے پی کے میں دونشستیں‘ ایم ایم اے کو قومی اسمبلی کی ایک سیٹ اور پیپلز پارٹی کوسندھ کی دو سیٹیں دے کر حیران کر دیا‘ ضمنی الیکشن میں عمران خان کی چھوڑی ہوئی،
دو نشستیں بھی ان کے ہاتھ سے نکل گئیں جبکہ پی ٹی آئی ان کے دونوں چیف منسٹر عثمان بزادر کے علاقے مظفر گڑھ اور محمود خان کے علاقے سوات میں بھی ہار گئی‘ جہلم میں فواد چودھری کی سیٹ بھی ن لیگ کو مل گئی جبکہ راولپنڈی میں این اے 60 کی جیت کا مارجن بہت کم ہے‘ یہ سیٹ بھی ری کاؤنٹنگ میں حکومت کے ہاتھ سے نکل سکتی ہے جبکہ اے این پی نے اس صوبے سے دو نشستیں نکال لیں جس نے دو ماہ قبل پی ٹی آئی کو ٹوتھرڈ میجارٹی دی تھی‘ یہ کل کی صورت حال تھی جبکہ آج ڈالر میں ایک روپے 32 پیسے اضافہ ہو گیا جبکہ سٹاک ایکسچینج مزید 760 پوائنٹس نیچے آ گئی‘ ہم اسے کیا سمجھیں‘ کیا یہ ملک کی پہلی حکومت ہے جو 60 دنوں میں بری طرح ڈی فیم ہو چکی ہے اور حالات واقعی تبدیل ہو رہے ہیں اور آنے والا وقت ملک کیلئے مزید مشکلات لے کر طلوع ہو گا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔