جلوے کیا کیا دِکھاتی رہی چاندنی
میرے دل کو لُبھاتی رہی چاندنی
ہجر کی رات غم تھا جو تنہائی کا
میرے غم کو بِتاتی رہی چاندنی
سازِ فطرت پہ مدھم سی آواز میں
دیر تک گنگناتی رہی چاندنی
تیری یادوں کی خوشبو مہکتی رہی
رات بھر مسکراتی رہی چاندنی
تیری آنکھوں کے تارےچمکتے رہے
صبح تک جگمگاتی رہی چاندنی
لے کےکرنیں ترے مطلعِ نور کی
اور پھر جھلملاتی رہی چاندنی
چھیڑ خوباں سے کرتی چلی ہی گئی
لطف کیا کیا اُٹھاتی رہی چاندنی
آپ بھی ہنس کے باتیں سناتی رہی
مجھ کو بھی گُدگُداتی رہی چاندنی
میں تھا صحرا میں خاموش بیٹھا ہوا
کیوں یہ مجھ کو بُلاتی رہی چاندنی
کچھ سنورتی رہی کچھ بکھرتی رہی
ساتھ میرا نبھاتی رہی چاندنی
چاند کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر
تیری باتیں بتاتی رہی چاندنی
چاند کی شبنمی روشنی کے تلے
گل یہ کیا کیا کھلاتی رہی چاندنی
نام لے لے کے تیرا میں پیتا رہا
جام بھر بھر پلاتی رہی چاندنی
میں تو پی کر کبھی لڑکھڑایا نہ تھا
رات بھر لڑکھڑاتی رہی چاندنی
کیسے کیسے حسیں خواب آتے رہے
پیار سے تھپتھپاتی رہی چاندنی
ذہن میں شعر کیا کیا اُچھلتے رہے
اور مجھ کو نچاتی رہی چاندنی
چاند بھی گیت گاتا رہا شوق سے
وجد میں آتی جاتی رہی چاندنی
رقص کرتی رہی رات بھر کائنات
اِک قیامت اُٹھاتی رہی چاندنی
آسماں کو تھی سر پہ اُٹھائے ہوئے
شور اتنا مچاتی رہی چاندنی
صبح میں نے جو دیکھا تو کچھ بھی نہ تھا
خواب کیا کیا دِکھاتی رہی چاندنی
دیکھ کر آج مجھ کو تمہارے بِنا
ہم پہ باتیں بناتی رہی چاندنی
چاند کے ساتھ مل کر مجھے دوستو
آگ بن کر جلاتی رہی چاندنی
دل کے داغوں سے شعلے اُٹھاتی رہی
آگ دل میں لگاتی رہی چاندنی
دل کے زخموں پہ میرے وہ ہنستی رہی
یوں بھی دل کو دُکھاتی رہی چاندنی
چاند کا واسطہ اُس کو دیتا رہا
پھر بھی مجھ کو ستاتی رہی چاندنی
جو بھی ملتا تھا اُس کو مرے عشق کے
جھوٹے قصے سناتی رہی چاندنی
بیٹھ کر پیار کی سیج پہ جانِ مَن
نخرے کیا کیا دِکھاتی رہی چاندنی
خود بھی روتی رہی یاد کر کے تمہیں
ساتھ مجھ کو رُلاتی رہی چاندنی
کس کی راہوں میں یہ رات بھر دوستو
اپنی آنکھیں بچھاتی رہی چاندنی
صبح تک ساتھ میرے یہ بیٹھی رہی
اور آنسو بہاتی رہی چاندنی
دل کے تاروں کو جب میں نے چھیڑا و سیم
تانیں کیا کیا اُڑاتی رہی چاندنی