کراچی ; سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عمران خا ن نے جو سیاست اختیار کی اس میں پہلی قربانی تحریک انصاف کی ہوئی ہے، پی ٹی آئی کو مشرف اور مولانا فضل الرحمٰن خلیل سے اتحاد کا انتخابی طورپر فائدہ ہوگا، عمران خان بھان متی کا سارا کنبہ اکٹھا کررہے ہیں
اس میں کوئی نظریہ نہیں ہے، مختصر مدتی سیاسی نتائج حاصل کرنے کیلئے شدت پسند عناصر کومرکزی دھار ے میں لانے کا خطرناک گیم کھیلا جارہا ہے جس کا نقصان دہائیوں تک ہوگا،صوبہ سندھ میں جی ڈی اے چند نشستوں پر ہی پیپلز پارٹی کو مشکل وقت دے سکتی ہے، پیپلز پارٹی کے متبادل کے طور پر ان سے بھی بدترین وڈیرے سامنے آرہے ہیں، پیپلز پارٹی کو جی ڈی اے یا پی ٹی آئی سے زیادہ مسئلہ خود سے ہے۔ جی ڈی اے سندھ میں پیپلز پارٹی کو شکست تو نہیں دے سکتا البتہ مشکل وقت ضرور دے گا۔امتیاز عالم، مظہر عباس، حفیظ اللہ نیازی، بابر ستار، ارشاد بھٹی اور حسن نثار نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال جنرل مشرف سے لے کر مولانا فضل الرحمٰن خلیل تک سے اتحاد، پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران خا ن نے جو سیاست اختیار کی اس میں پہلی قربانی تحریک انصاف کی ہوئی ہے، حامد خان جیسے بڑے شخص نے لاہور سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں لیاکیونکہ وہ اس نظام میں فٹ نہیں ہوسکتا، عمران خان کی طرف سے
آئندہ چند دنوں میں بہت سرپرائز ملیں گے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اور مولانا فضل الرحمٰن خلیل سے اتحاد کا پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا۔ مظہر عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مشرف اور مولانا فضل الرحمٰن خلیل سے اتحاد کا انتخابی طورپر فائدہ ہوگا، پرویز مشرف اگر خود اتحاد کا اعلان کرتے ہیں تو پی ٹی آئی کو کراچی سمیت کچھ دیگر علاقوں میں فائدہ ہوسکتاہے۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ عمران خان بھان متی کا سارا کنبہ اکٹھا کررہے ہیں اس میں کوئی نظریہ نہیں ہے، انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند لوگ، مقبول عمران خان اور فاشزم کے ساتھ تیاری سے بہت خوفناک منظر بنتا نظر آرہا ہے، شاہد خاقان عباسی نے بھی اہل سنت و الجما عت سے اتحاد کر کے اچھا نہیں کیا، ن لیگ نے بھی فرقہ پر ست جماعتوں یہاں تک کہ القاعدہ سے بھی تعلقات رکھے ۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ ہماری سیاست سے نظریہ اور اخلاق دونوں الفاظ غائب ہوگئے ہیں، جنرل مشرف اورمولانا فضل الرحمٰن خلیل سے اتحاد کرنے کا تحریک انصاف کو کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا کیونکہ ان کا ووٹ بینک بہت کم ہے۔بابر ستار نے کہا کہ عمران خان کا ماضی کا موقف دیکھیں تو اسد عمر کے کالعدم تنظیم
کے سابق سربراہ سے ووٹ مانگنے پرحیرانی نہیں ہونی چاہئے، ہم مختصر مدتی سیاسی نتائج حاصل کرنے کیلئے شدت پسند عناصر کومرکزی دھار ے میں لانے کا خطرناک گیم کھیلا جارہا ہے جس کا نقصان دہائیوں تک ہوگا، پی ٹی آئی کو بہرحال اس قسم کے اتحادوں سے الیکشن میں فائدہ حاصل ہوگا۔دوسرے سوال جی ڈی اے کے ساتھ مل کر پی پی پی کو سندھ میں شکست دیں گے، عمران خان، جی ڈی اے اور اتحادی پی پی پی کا مقابلہ نہیں کرسکتے، بلاول بھٹو، کیا جی ڈی اے پاکستان پیپلز پارٹی کو مشکل وقت دے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جی ڈی اے یا پی ٹی آئی سے زیادہ مسئلہ خود سے ہے، پیپلز پارٹی کے اثر و رسوخ رکھنے والے بارہ سے چودہ پرانے لوگوں نے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملہ پرپارٹی چھوڑ دی ہے۔