ایک عورت سو رہی تھی جب اس کی آنکھ کھلی تو رات کے تین بج رہے تھے اور اس کے سرہانے ایک پری بیٹھی تھی۔ پری نے اس سے پوچھا کہ اپنی دلی تین خواہشیں بتاؤ۔میں ایک دن میں ایک خواہش پوچھوں گی اور اس دن وہی پوری ہو گی۔لیکن ایک شرط ہے کہ جو کچھ تم اپنے لیے مانگو گی وہ تمہیں ضرور ملے گا مگر اس سے دس گناہ زیادہ مقدار میں وہ تمہارے شوہر کو ملے گا۔ اس عورت نے بہت سوچا اور بولا کہ میری پہلی خواہش یہ ہے کہ میں صرف اورصرف اپنے شوہر سےپیار کروں اور بے انتہا کروں۔پری نے اسے بتایا کہ کل تمہاری یہ خواہش تمہارے لیے پوری ہو جائے گی اور دس گناہ تمہارے خاوند کے لیے پوری ہو گی۔۔اگلی رات جب تین بجے تو پری نے اس کے کمرے کے دروازے پر دستک دی۔وہ عورت نکل کر باہر گئی۔تو پری نے دیکھا کہ وہ بہت خوش تھی اور اس کا چہرہ طمانیت سے چمک رہا تھا۔پری نے اس سے پوچھا کہ تم خوش ہو؟ تمہاری پہلی خواہش پوری ہو گئی؟وہ عورت ہنسنے لگی اور بولی کہ ہاں پوری ہو گئی اور میں بہت خوش ہوں۔ پری نے پوچھا کہ اب دوسریخواہش بتاؤ۔ کل وہ بھی پوری ہو جائے گی اور تمہارے شوہر کے لیے دس گنا پوری ہو گی۔ وہ عورت بولی کہ مجھے اور کچھ بھی نہیں چاہیے۔آپ باقی دونوں خواہشیں کسی اور عورت کو دے دو۔ حاصل سبق عورت کی زندگی کی سب سے بڑی حسرت صرف یہی ہوتی ہے کہ اس کا شوہر اس سے پیار کرتا ہو۔زیادہ تر عورتیں چاہے جتنی بھی امیر ہوں یا جتنی بھی کامیاب، وہ صرف اپنی پوری زندگی شوہر کی قبولیت اور اس کے پیار کے حصول میں بسر کر دیتی ہیں۔اگر آپ ان عورتوں کو دیکھیں جو بوڑھی اپنے شوہر کی اولاد اکیلے پال رہی ہوتی ہیںتو آپ بخوبی اس بات کو سمجھ جائیں گے کہ عورت کی فطرت میں بھی صرف ایک آدمی کی پوجا اور اس کی وفاداری ہوتی ہے۔ہمارے مشرقی معاشرے میں تو خیر سب عورتیں اپنی پوری زندگی برے سے برے سسرال کو اور اپنے بچوں کی تمام بے سروپا خواہشات کو صرف ایک مرد کے لیے ہی زندگی بھر برداشت کرتی رہتی ہیں۔جو مرد یہ سوچتے ہیں کہ بیوی کو کیسے خوش رکھا جا سکتا ہے ان کے لیے بہت آسان ہے کہ تہہ دل سے اس کی عزت کریں اور اس سے پیار کریں۔ باقی سب کچھ معمولی چیزیں ہوتی ہیں۔