اسلام آباد: لاہور میں دہشت گردی کا واقعہ، دہشت گرد داتا دربار تک کیسے پہنچا ؟ لاہور میں کب اور کس کے پاس ٹھہرا، سکیورٹی اداروں نے سرچ آپریشنز کیوں نہ کیے؟ واقعہ اہم سوالات چھوڑ گیا، نجی ٹی وی چینل اہم حقائق سامنے لے آیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کو حساس اداروں کی جانب سے 16 اہم مقامات سے متعلق تھریٹ الرٹ بھجوایا گیا، لیکن محکمہ داخلہ نے متعلقہ پولیس حکام کو آگاہ نہ کیا اور نہ ہی کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ جاری کیا۔ ذرائع کے مطابق لاہور پولیس شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے میں ناکام رہی، سی سی پی او لاہور کی جانب سے تین ماہ میں ایک بھی رپورٹ نہ مانگی گئی جبکہ سیف سٹی پراجیکٹ بھی مشکوک شخص کی نشاندہی نہ کر سکا۔ ڈولفن سکواڈ اور پیرو فورس کے وجود میں آنے کے بعد بھی شہر کے حالات تسلی بخش نہ ہو سکے۔لاہور میں روزانہ جن علاقوں میں سرچ آپریشنز کئے جاتے ہیں وہاں پر ہی کارروائیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔ حقیقت میں سرچ آپریشنز کا جو ایس او پی بنایا گیا اس پر عملدرآمد نہیں ہو پاتا ہے، جبکہ لاہور میں تعینات پولیس افسروں کو شہر کے معاملات سے متعلق علم ہی نہیں جس کی وجہ سے دہشت گردی دوبارہ سے سراٹھانے لگی ہے، جبکہ سی سی پی او لاہور بشیر احمد ناصر نے نہ تو کسی بھی جگہ کا وزٹ کیا اور نہ ہی متعلقہ افسروں سے کوئی رپورٹ لی۔
داتا دربار کے باہر جو ایلیٹ فورس کی گاڑی کھڑی کی گئی عموماً یہاں پر 24 گھنٹوں میں سے 12 گھنٹے گاڑی موجود ہی نہیں ہوتی۔ داتا دربار کے وی آئی پی گیٹ میں سکیورٹی کے خدشات تاحال موجود ہیں، وہاں پر بغیر کسی سکیورٹی چیک اپ کے جس کا دل چاہیے گاڑی اندر لاتا ہے۔ ایس او پی کے مطابق ناکہ 24 گھنٹے لگنا تھا، اور ناکے پر تعینات کھڑے افسر اکٹھے نہیں ہونے تھے، الگ الگ پولیس اہلکار وں کو تعینات ہونا تھا، لیکن ایسا بھی ممکن نہ ہو سکا۔دہشت گرد سڑکوں پر مشکوک طریقے سے گھومتا پھرتا رہا لیکن نہ تو یہاں سیف سٹی پراجیکٹ نے کوئی کام کیا اور نہ ہی ڈیوٹی پر تعینات پولیس نے اس کو روک کر چیک کیا۔ ذرائع کے مطابق دہشت گرد کے ساتھیوں کے لاہور میں ہی ہونے کے امکانات ہیں۔ واقعہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا اس جگہ کو پہلے ہی حساس قرار دیا گیا تھا جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان کا کہنا ہے خصوصی طور پر تھریٹ الرٹ نہیں موصول ہوا۔