سکھر (ویب ڈیسک)پیپلز پارٹی کے سینئر صوبائی رہنما منظور حسین وسان نے عمران خان کی حکومت جانے کا خواب دیکھ لیا، 2020میں عمران خان کو وزیر اعظم نہیں دیکھ رہا‘ یہ خود ہی مایوس ہوکر استعفیٰ دے سکتے ہیں ‘ آئندہ سال مڈ ٹرم الیکشن بھی ہوسکتے ہیں‘ تبدیلی کے لئے بیک ڈور بات چیت چل رہی ہے‘حالات بگڑنا شروع ہوگئے ہیں ‘بجٹ کے بعد ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا ‘اپوزیشن کے ذریعے بھی بندوبست کیا جاسکتا ہے۔ جتنی جلدی یہ حکومت فیل ہوئی اتنی جلدی کوئی حکومت فیل نہیں ہوئی، انہیں لانے والے بھی پچھتارہے ہیں کہ کیوں لائے‘پردے کے پیچھے کوئی ہے ورنہ شاہ محمود قریشی کبھی بھی اس طرح بات نہیں کرتے۔ وہ سکھرایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈکٹیٹر کی طرح حکومت چلانا چاہ رہے ہیں۔ان کے ساتھ ساتھ نیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ کپتا ن نے جو ٹیم منتخب کی ہے وہ نظر آرہا ہے کے میچ جیتنے والی نہیں ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں ہے مہنگائی کا بالکل سامنا ہے او راس کی وجوہات بھی کافی واضح ہیں اس میں توانائی بحران ہے ڈالر اور روپے کی شرح کا سلسلہ ہے اور اس کا اعتراف وزیر خزانہ خود بھی کرچکے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کی طرف سے تعریفی کلمات ہی سننے کو ملتے ہیں پرانی گاڑیو ں کی جگہ نئی گاڑیاں اس لئے خریدی گئی ہیں کہ ان پر کافی اخراجات آرہے تھے ۔پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما طارق فضل چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت یا ادارہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہورہا ہو تو اسے چند چیزوں کا اعتراف کرنا ہوتا ہے موجودہ حکومت آنکھیں بند کرکے سو فیصد الزام ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی کی حکومتوں پر عائد کررہی ہے الزام تراشیاں نہ کریں حقیقت کا سامنا کریں کے ہماری ٹیم کمزور ،نا اہل اور نالائق ہے ۔