لاہور ; معروف کالم نگار طارق بٹ کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل بھیجنے کا فیصلہ 4 سال قبل ہی کر لیا گیا تھا۔ایک جج نے یہ بھی کہا تھا کہ نواز شریف کے لیے اڈیالہ جیل میں جگہ خالی ہے۔تفصیلات کے مطابق معروف کالم نگار طارق بٹ
کا اپنے ایک کالم ” خیالی پلاؤ” میں کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف،، ان کی دختر مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر جیل چلے گئے ہیں۔ گزشتہ 4 سال سے یہی پلان تھا کہ ہرصورت معزول وزیراعظم کو جیل میں بند کرنا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے ایک جج صاحب نے بھی کوئی دو سال پہلےوزیراعظم نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے جوش خطابت میں کہا تھا کہ اڈیالہ جیل میں ان کیلئے ابھی کچھ جگہ خالی ہے۔ نوازشریف اور مریم جیل جانے سے بھاگے نہیں ہیں بلکہ خود فیصلہ کرکے کال کوٹھڑی میں بند ہونے لندن سے پاکستان آئے۔ یہ طرہ امتیاز کم ہی سیاستدانوں کے حصے میں آتا ہے اور آمر تو ایسے حالات میں ایک ملک سے دوسرے ملک بھاگتے رہتے ہیں جس کی تازہ ترین مثال پرویز مشرف کی ہے۔طارق بٹ کا اپنے کالم میں مزید کہنا تھا کہ پہلے نوازشریف کو وزارت عظمیٰ سے باہر پھینکا گیا، پھر ان کے الیکشن لڑنے پر زندگی بھر کی پابندی لگا دی گئی، پھر ان کو ن لیگ کی صدارت سے ہٹا دیا گیا، پھر انہیں 11 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور اب جیل میں وہ سلوک کیا جارہا ہے جو ان قیدیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے جو کہ انتہائی گھنائونے جرائم میں ملوث ہوں۔
یاد رہے ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی طرف سے سزا سنائی گئی تھی۔۔نواز شریف کے ساتھ ساتھ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو بھی قید و جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔تینوں مجرم اس وقت اڈیالہ جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے نگراں وفاقی اور صوبائی حکومت کو خطوط لکھے ہیں جس میں نواز شریف کو جیل میں فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق شکوہ کیا گیا ہے۔شہباز شریف کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف کو جیل میں پڑھنے کے لیے اخبار فراہم نہیں کی گئی ہے‘۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف کو سونے کے لیے جو گدا فراہم کیا گیا ہے وہ زمین پر بچھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں جو باتھ روم دیا گیا ہے اس کی حالت بھی اچھی نہیں ہے‘۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے کمرے میں ایئرکنڈیشن بھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انھیں کوئی خدمت گار بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔اس خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف ملک کے تین بار وزیر اعظم رہے ہیں اس لیے انھیں ان کے استحقاق کے مطابق سہولتیں فراہم کی جائیں۔