لاہور (ویب ڈیسک ) آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2019ءکے بعد پاکستانی ٹیم کو انٹرنیشنل کرکٹ سے ایک لمبا وقفہ مل گیا ہے جس سے پاکستانی ٹیم خوب محظوظ ہو رہی ہے لیکن اگلے 4 سال کے دوران خود کو انٹرنیشنل کرکٹ، آئی سی سی کے مستقبل کے پروگرام اور خاص طور پر آئندہ ورلڈ کپ کیلئے مضبوط اور بہترین ثابت کرنا گرین شرٹس کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مستقبل کے پروگرامز اور 2023ءمیں شیڈول بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے حوالے سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اکتوبر 2019ءمیں قومی ٹیم 2 ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلئے سری لنکا جائے گی جبکہ باقی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔سال 2019ءقومی ٹیم میں اکتوبر میں سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز کے دو ٹیسٹ میچ کھیلے گی اور نومبر میں آسٹریلیا کیساتھ اوے سیریز ہو گی جس دوران 2 ٹیسٹ میچ اور تین ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے جبکہ دسمبر میں سری لنکا کے ساتھ ہوم سیریز میں 3 ون ڈے اور 3 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے۔سال 2020ء جنوری اور فروری میں بنگلہ دیش کیساتھ ہوم سیریز کے دوران 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے اور جولائی میں نیدرلینڈ کے ساتھ 3 ون ڈے میچ ہوں گے جبکہ جولائی اور اگست میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں 3 ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں گے۔ اگست میں ہی آئرلینڈ کے ساتھ 2 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے جبکہ اگست ، ستمبر میں انگلینڈ کے ساتھ سیریز میں 3 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے۔ستمبر کے مہینے میں ہی پاکستان ایشیاءکپ کی میزبانی کرے گا جس کے بعد اکتوبر میں جنوبی افریقہ کے ساتھ سیریز میں 3 ون ڈے اور 3 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے۔ اکتوبر، نومبر میں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ آسٹریلیا میں منعقد ہو گا جبکہ نومبر، دسمبر میں زمبابوے کے ساتھ ہوم سیریز کے دوران 3 ون ڈے اور 3 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے۔ دسمبر 2020ءاور جنوری 2021ءکے دوران نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز ہوگی جس میں 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی 20 میچ کھیلے جائیں گے۔) پی سی بی ایک بار پھر کسی نیوٹرل مقام پر بھارت کی میزبانی کا سہانے خواب دیکھنے لگا۔ایم ڈی وسیم خان نے کہاکہ ہم بھارت کیخلاف پاکستان یا کسی بھی نیوٹرل مقام پر کھیلنے کو تیار ہیں، بی سی سی آئی کی سپورٹ بھی ہمیں حاصل ہے، تمام نظریں بھارتیحکومت پر ہیں کہ وہ اپنی ٹیم کو کھیلنے کی کب اجازت دیتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم بی سی سی آئی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاکستانی ویمنز ٹیم کو بھی اکتوبر،نومبر میں بھارت میں سیریز کھیلنا ہے، اس بارے میں بھیبھارتی حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، امید ہے کہ جلد کوئی پیش رفت ہوگی۔ ایم سی سی کی کمیٹی بھی دونوں ملکوں کے درمیان سیریز کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔ایک سوال پر وسیم خان نے کہا کہ بھارت کے خلاف سیریز سے بہت مالی فائدہ ہوتا ہے لیکن اگر ان کے ساتھ میچز نہیں ہوئے توپھر بھی ہم اپنے وسائل پیداکرنے کی پلاننگ کررہے ہیں، روایتی حریف کے ساتھ 5 سال بھی سیریز نہ ہوتو خسارے میں نہیں جائیں گے، ماضی میں کرکٹ بورڈ کو کماﺅپوت بنانے میں زیادہ سنجیدگی نہیں اپنائی گئی، ہم اب اس پر توجہ دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی ٹیم نے آخری مرتبہ2006ءمیں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور موجود ہ بھارتی ٹیم کے ایک بھی کھلاڑی نے پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے ۔