ایک دن ایک جٹ بابا بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا-کہنے لگا دنیا داری زیادہ نہیں جانتا، عشق حقیقی سمجھنا ہے-بابا جی نے کہا یہ بتاؤ کے دنیا میں سب سے زیادہ محبت کس سے کرتے ہو؟جواب دیا-اپنی بھینس سے کرتا ہوں-بابا جی نے کہا-آج سے تمھارا سبق یہی ہے
“جٹ”-بابا جی نے پھر حکم کیا کیا-جاؤ اور چھ مہینے بعد آنا- جس دن وہ بابا جی کو ملنے آیا تو دروازے سے سر ٹکرا کر واپس ہو جاتا اندر نہیں جا رہا تھا-بابا جی نے اس سے پوچھا-“بھائی! اندر کیوں نہیں آتے؟”کہنے لگا-“بابا جی! اندر کیسے آؤں، میرے دونوں سینگ اس دروازے میں پھنس جاتے ہیں-“بابا جی نے ہنستے ہوئے کہا-“جاؤ! آج تمھارا سبق پورا ہوا-رانجھا رانجھا کر دی نی میں آپے رانجھا ہوئی.عشق حقیقی یہی ہے کہ اپنی ذات کی نفی ہو جائے- ایک مرتبہ آپ حجرے میں بیٹھے تھے۔ رمضان کا مہینہ تھ، آپ کے کچھ مرید حجرے کے باہر بیٹھے گاجریں کھا رہے تھے ۔۔ قریب سے چند روزہ دار مسلمان گذرے تو اُنھیں رمضان میں اس طرح روزہ خوری پر شدید غصّہ آیا ۔۔۔بولے ” شرم نہیں آتی رمضان کے مہینے میں چر رہے ہو ” ؟ مریدوں نے کہا ” جاؤ بھائی مومنو! بھوک لگی ہے اسی لیے کھا رہے ہیں ۔۔۔” مومنوں کو شک ہوا کہ شاید یہ مسلمان نہیں ہیں ۔۔ اُنھوں نے پوچھا کہ تم ہو کون ؟ مُریدین بولے مسلمان ہیں کیوں مسلمانوں کو بھوک نہیں لگتی ؟؟ یہ سننا تھا کہ مومنین جو گھوڑوں پر سوار تھے نیچے اُتر آئے اور مریدوں کی خوب پٹائی کی ۔۔ اور حجرے میں جا کر آپ سے پوچھا ” ارے تو کون ہے ” ؟؟ آپ نے ہاتھ کے اشارے سے انھیں جانے کا کہا ۔۔ انھوں نے دوبارہ پوچھا ” تو کون ہے بولتا کیوں نہیں” ؟؟ آپ نے پھر جانے کا اشارہ کیا ۔۔۔ وہ آپ کو دیوانہ سمجھ کر چلے گئے ۔۔ تھوڑی دیر کے بعد مرید حجرے میں داخل ہوئے اور شکایت کی کہ اُنھوں نے ہمیں مارا ہے ۔۔ آپ نے کہا ” تم لوگوں نے ضرور کوئی قصور کیا ہو گا ۔۔۔ ” مرید بولے نہیں حضور ہم نے کچھ نہیں کیا ۔۔۔ انھوں نے تم سے کیا پوچھا تھا ؟ مریدین نے بتایا کہ اُنھوں نے پوچھا تھا کہ تم کون ہو تو ہم نے کہا مسلمان ہیں ۔بُلھے شاہ نے کہا کچھ بنے ہو تو مار کھائی ہے ناں ہم کچھ نہیں بنے ہمیں کسی نے کچھ نہیں کہا ۔۔”