انسٹی ٹیوٹ آف آل انٹیلی جنٹ لائف کے بانی ڈاکٹر ایلن قیصرنے کہاہے کہ 1934ءمیں جب قائداعظم محمد علی جناحؒ لندن میں تھے لیکن جب وہ واپس ممبئی آئے تو ان کے سب سے قریبی دوست علامہ شبیر احمد عثمانی نے ان سے پوچھا کہ ہم سب آپ کو واپس لانے
کی کوشش کر رہے تھے لیکن آپ نہیں مانے ،آپ واپس آگئے ہیں ہم بہت خوش ہیں ،کس کے کہنے پر آئے ،علامہ اقبال نے کوئی شاعری لکھی جس کی وجہ سے آپ واپس آئے یا لیاقت علی خان نے یا اور کسی نے،کیونکہ ہم سب آپ کو لانے کی کوشش کررہے تھے ۔قائداعظم محمد علی جناح نے جواب دیاکہ ایسی بات نہیں ہے جیسے آپ سوچ رہے ہیں میں آپ کو بتاؤں گا حقیقت میں کیا ہوا لیکن ایک شرط پر کہ آپ کسی کو نہ بتائیں جب تک میں زندہ ہوں۔تو علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب نے کہا ٹھیک ہے۔ قائداعظم نے بتایا جب میں لندن میں تھا ،تو ایک رات کو میرا پلنگ ہل رہا تھا ، میں جاگ گیا تھا، ادھر اُدھر دیکھا کہ پلنگ ایسے کیوں ہل رہا تھاکچھ نہیں تھا میں سو گیا ، پلنگ دوبارہ ہلنے لگا، اتنے زور سے کہ میں سوچ رہا تھا کہ زلزلہ آرہا ہے، میں جاگ گیا۔اور اٹھ کر باہر نکل گیا گھر سے تو باہر دیکھا کوئی اور لوگ باہر نہیں ہیں میں پھر آ کرسوگیا۔ تیسری بار پھر پلنگ ہل رہا تھا اور پھر میں نے جاگ کر دیکھا تو ایک شخصیت کھڑی تھیں ، میرے کمرے میں۔قائد اعظم نے انگریزی زبان میں پوچھا کہ ’آپ کون ‘ ہیں تو آگے سے انگریزی میں ہی جواب ملا کہ میں ’تمہارا نبی ﷺ ہوں ،قائد اعظم ایک دم ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میں ’آپ کیلئے کیا کر سکتا ہوں ‘۔’آپ ﷺ نے حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ تم فوری واپس جاؤ برصغیر کے مسلمانوں کو تمہاری ضرورت ہے اور آزادی کی جدو جہد کی سربراہی کرو میں تمہارے ساتھ ہوں تم انشااللہ کامیاب ہو گے ۔