کل صبح سے میں افسوس ، دکھ ، غم ،رنجیدہ ، ذہنی دبائواور غصہ کی حالت میں ہوں اور اب تک میری یہی کیفیت برقرار ہے اور نہ جانے کب تک اس غلیظ اورناپاک واقعے کے حوالے سے میری یہی کیفیت برقرار رہے گی؟
کیا تحریر صرف تحریر ہی کی حد تک اپنے محور میں رہ پائے گی؟یا گزشتہ شب جیسے واقعہ کی طرح اب کوئی اورقصور کی بے قصور زینب ہوس اور درندگی کے نشانے پر آجائے گی؟
قصور کی رہائشی سات سالہ زینب اپنے گھر سے سپارہ پڑھنے نکلی تھی۔ کسی درندہ صفت،وحشی انسان نے اسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا اور اس کی لاش کچرے کے ڈھیر میں پھینک دی۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ’ غیرت کوڑے کے ڈھیر پرنظرآئی‘۔
اس طرح کاقصور کی سرزمین پر یہ سال میں ہونے والا بارواں واقعہ ہے۔میں سوچتا ہوں کوئی مصلحت ہی ہوگی کہ زمین کیوں نہیں پھٹ گئی ، آسمان کیوں نہیں ٹوٹ پڑا؟کوئی اتنا درندہ کیسے ہو سکتا ہےکہ اپنی ہوس کی پیاس بجھانے کے واسطے کسی کی بھی ننھی پری کوروند ڈالے؟
بے قصور زینب کی کل سے اب تک صرف تصاویر اور یادوں سے وابستہ فوٹیج دیکھائی جارہی ہیں جو مجھےاور اذیت دے رہی ہیں۔کیا میرے اندر کے اُبلتے لاوے کو تسکین ملے گی؟
کوئی تو بتائے کہ ہاں ۔۔زینب اور اس طرح کہ تمام معصوم بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے گا، کیا ان کو سر عام لٹکا یا جائے گا؟تاکہ میرے اندر کے اُبلتے ہوئے لاوے میں کسی حد تک تسکین کی بوند آگرے۔تاکہ آئندہ کوئی درندہ صفت کسی بھی معصوم کلی کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھے۔
میں کیا بتاؤں جب جب میری آنکھ کے سامنے زینب کے والدین آتے ہیں میر ے دل کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟ کیونکہ میں چاہ کر بھی کچھ نہیں کرسکتا مگر میری تحریر توروز ِ محشر زینب کےحق میں گواہی دے گی۔ آہ میرے معاشرے میں عزت محفوظ نہیں۔
تلخ ہے مگر حقیقت تو یہی ہے کہ یہ ایک زینب کا واقعہ نہیں بلکہ زینب جیسی نہ جانے کتنی بچیاں ہیں جو روزانہ کسی نہ کسی درندے کی ہوس کا شکار ہوتی ہیں اورایسے واقعات کی ایک بڑی تعداد رپورٹ ہی نہیں ہوتی اور جوواقعات رپورٹ ہوتے ہیں وہ اپنےمنطق تک نہیں پہنچتے۔
زینب کے ساتھ ہونے والے اس ظلم نے انسانیت پہ لگے پرانے زخم بھی کرید ڈالے۔ مجھے ہزارہ کی تین ماہ کی وہ گڑیا یاد آ گئی جواپنے ماموں کی شادی کی خوشیاں منانے گئی تھی، اسے کیا پتا تھا کہ وہاں کوئی وحشی اس کے جسم کو اپنی ہوس مٹانے کے لیے استعمال کرے گا اور ہوس کی بھینٹ چڑھنے والی اس گڑیا کی لاش کتے صبح کھیتوں میں گھسیٹ رہے ہوں گے۔
آخر کب تک ایسا ہوتا رہےگا؟ اور ہم#انصاف زینب کے لیے تک ہی محدود رہیں گے؟کوئی تو مسیحا ہو جو صرف بیان کی حد تک نہیں بلکہ عملی اقدام بھی کر کے دکھائے۔
میری گذارش ہے آپ تمام والدین سےکہ اپنے معصوم بچوں کے معاملے میں کسی پر بھروسہ مت کریں۔میری اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان بھیڑیوں کو اذیت و کرب کی ایسی موت دے کہ فرعون بھی شرما جائے۔ آمین