اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے اس بات کا اندازہ ہوجانا چاہیے کہ ریاست جنگ کی طرف جارہی ہے اور ایک مرحلے پر عمران خان کو جنگ کا اعلان کرنا پڑے اس لیے انہیں تیاری کرلینی چاہیے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اس وقت ہم شہد کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ انہیں اس بات کا اندازہ ہوجانا چاہیے کہ ریاست جنگ کی طرف جارہی ہے اور حالات ایسے ہیں کہ ایک مرحلے پر عمران خان کو جنگ کا اعلان کرنا پڑے گا۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ انڈیا کہہ رہا کہ وہ آزاد کشمیر آئیں گے ، وہ شہہ رگ کاٹ کے چلے گئے ہیں، یہ عمران خان کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ ریاستی فیصلہ ہے خود کو اور اپنی کابینہ کو جنگ کے لیے تیار کریں۔سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے ، اگر جنگ مسائل کا حل نہیں ہے تو پھر فوجیں کیوں ہوتی ہیں؟۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ طالبان نے قندوز کی 21چیک پوسٹوں پر قبضہ کرکے کابل کی طرف پیش قدمی شروع کردی تھی ، طالبان نے کہا تھا کہ ہماری کابل میں بہت بڑی رسائی ہے اور ہم کابل پر قبضہ کرنے والے ہیں۔اوریا مقبول جان کا کہناتھا کہ طالبان کابل کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کررہے ہیں، زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ ٹرمپ بہت جلد معاہدے پر دستخط کردیں گے لیکن طالبان کا کہناہے کہ یہ امریکہ کی جانب سے تاخیر ی حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے بیان دیاہے کہ اشرف غنی اور حامد کرزئی بریف کیس والے لوگ ہیں اور یہ بریف کس لیکر یہاں آئے تھے ، اپنے بچوں کولیکر نہیں آئے تھے اور جب ہم کابل پر حملہ کریں گے تو یہ بریف کیس پکڑ کر بھاگ جائیں گے ۔واضح رہے کہوزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب 9 بج کر 45 منٹ پر کابل میں کار بم دھماکہ ہوا۔ دھماکہ کابل کی پولیس ڈسٹرکٹ نمبر 9 میں گرین ولیج کے قریب ہوا ، یہ وہ رہائشی علاقہ ہے جہاں غیر ملکی شہری رہائش پذیر ہیں۔اسی علاقے میں رواں سال جنوری میں ٹرک کے ذریعے بم دھماکہ کیا گیا تھا جس میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔کابل میں ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے قبول کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان کا ٹارگٹ غیر ملکی قابض فورسز تھیں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کار بم دھماکے میں گرین ولیج میں قائم تمام عمارتیں، گھر اور ہاسٹلز مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں اور لاشیں اتنی زیادہ ہیں کہ گنتی کرنا مشکل ہورہا ہے۔ طالبان کے مطابق علاقے میں افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجوﺅں کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔