نیویارک(نیوز ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت خود کو ترقی پذیر ملک ظاہر کرکے ہم سے فنڈز مانگتا ہے اور میں جواباً میں بھارت کو کہتا ہوں کہ امریکا بھی ترقی پذیر ملک ہے، آپ ہمیں رقم دو۔ تفصیلات کے مطابق ماحولیات سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے
ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ چین، بھارت، اور روس نے صنعتی فضلا اور شہری کچرے کو ٹھکانے لگانے کیلیے کچھ نہیں کیا۔ان ممالک کا پھینکا ہوا کچرا بہتے ہوئے لاس اینجلس پہنچتا ہے اور ساحل کو گندا کر دیتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے پیرس میں کیے گئے ماحولیاتی معاہدے کو امریکا کے لیے ’تباہی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ روس مزید پیچھے چلا گیا ہے اور چین میں 2030 سے پہلے کچھ نہیں ہونے والا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ معاہدے کا ایک اور فریق بھارت ہے جو خود کو ترقی پذیر ملک ظاہر کرکے ہم سے فنڈز مانگتا ہے اور میں جواباً میں بھارت کو کہتا ہوں کہ امریکا بھی ترقی پذیر ملک ہے آپ ہمیں فنڈز دو، صدر ٹرمپ کی اس بات پر تقریب کے شرکاءبے ساختہ ہنس پڑے۔ان کا کہنا تھا کہ ماحولیات کے معاملے پر میری توجہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زمین میں صاف ہوا اور پانی میسر ہو۔امریکی صدر نے خطاب میں کہا کہ امریکا یک طرفہ، معاشی ناہمواری اور خطرناک پالیسیوں سے دست بردار ہوا ہے۔پیرس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدترین پیرس معاہدہ امریکیوں کا روزگار کھا گیا اور آلودگی پھیلانے والے غیر ملکیوں کو تحفظ دے دیا، اس لیے غیر ملکی اپنا سامان سمیٹیں، ہمیں کسی قسم کی توانائی کی ضرورت نہیں ہے۔امریکی صدر نے ڈبلیو ٹی او کی جانب سے چین کو ترقی پذیر ملک کہنے پر کہا کہ ہم نے ان کو ایک خط لکھا ہے کہ چین کو ترقی پذیر قوم قرار دینا مناسب نہیں ہے کیونکہ اس کی بنیاد پر انہوں نے فوائد حاصل کرلیے ہیں۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جب بھی سوال کیا جاتا ہے تو میرا جواب ہوتا ہے کہ مجھے ایک مسئلہ ہے، ہمارے پاس امریکا کی صورت میں زمین کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے جس کا تقابل چین، بھارت اور روس جیسے دیگر ممالک سے کیا جاتا ہے۔