راولپنڈی (نیوز ڈیسک )پاک فوج کے ادارہ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ پاکستان کسی صورت بھی پلوامہ میں ملوث نہیں تھا ، آج 27 فروری کو دو ماہ ہو گئے ہیں لیکن بھارت ان گنت جھوٹ بول رہاہے ، ہم نے ذمہ دار ملک کا ثبوت دیتے ہوئے ان کی لفظی اشتعال انگیزی کا بھی جواب نہیں دیا ، جھوٹ کو سچ بنانے کیلئے بار بار جھوٹ بولنا پڑتاہے لیکن ہم نے ان کے جھوٹوں کا بھی جواب نہیں دیا اس لیے ان کو بار بار جھوٹ بولنا پڑ رہاہے ، پلوامہ میں ایک واقعہ ہوا اور یہ پہلا واقعہ نہیں تھا اس طرح کے واقعات چار سال سے جاری ہیں اور پہلے بھی ہوتے رہے ہیں ،
ہم نے کہا کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں ،ہم نے آپ کی ایئر سٹرائیک ناکام بنائی اور لوکل میڈیا کو بھی لے جاکر دکھایا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج207 ملین پاکستانیوں کی سپورٹ سے ملک کا بھر پور دفاع کرے گی اور 27 فروری کو دہرائے گی، یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ 1971 نہیں ہے، نہ وہ فوج ہے اور نہ ہی وہ حالات ہیں ، اگر 1971 میں ہمارا آج کا میڈیا ہوتا تو بھارت کے مظالم کو بے نقاب کرتا اورآج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا ، میڈیا نے جو کردار دو دہائیوں میں دہشتگردی کیخلاف اور تین دن کی جنگ میں ادا کیاہے اور اس سے بہتر رول نہیں ہو سکتاہے۔ان کا کہناتھا کہ بھارت کچھ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے نوشہرہ اسٹرائیک اور بھارتی جہازوں کے گرنے کا حساب ذہن میں رکھے، جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت اپنائے گا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آصف غفور کاکہناتھا کہ پہلے بھارت نے کہا کہ انفراسٹریکچر کو گرا دیا ، بعد میں ہم نے کہا کہ ہم نے چھوٹا سا میزائل مارا جو کہ چھوٹا سا سوراخ کر کے اندر گیا ، اس قسم کے جھوٹ بولے گئے ، اگر آپ کو ابھی بھی تسلی نہیں ہوئی تو آپ اپنا میڈیا پاکستان بھیج دیں انہیں بھی سہولت فراہم کریں گے اور موقع پر لے جا کر دکھا دیں گے ۔ان کا کہناتھا کہ آپ کی ایئر فورس نے ہماری ایئر فورس کے ڈر سے اپنا ہی ہیلی کاپٹر گرا دیا اور اس کا بلیک باکس بھی گما دیا ۔آصف غفور کا کہناتھا کہ جھوٹ کی کوئی حد نہیں ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ بھارت میں کہا جارہاہے کہ پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو پائلٹ بتائے تھے پھر ایک ہو گیا اور وہ پائلٹ پاکستان کا تھا ، جب جنگ ہوتی ہے تو زمین سے انفارمیشن آتی ہے ، ایک ہی پائلٹ تھا جو کہ دو مختلف لوکیشن سے رپورٹ ہوا کہ گرتا ہوا دیکھا گیا ، میں نے اس کی درستگی بھی کی لیکن آپ جھوٹ بولنے کی کوشش کرتے رہے تاہم کچھ ثابت نہیں ہوا ، آج کے دور میں کوئی بات چھپتی نہیں ، ایف سولہ تو بہت بڑی بات ہے موٹر سائیکل لگ جائے تو وہ بات بھی نہیں چھپتی ۔آصف غفور کا کہناتھا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ تعلقات جیسے بھی ہیں لیکن آپ کے اچھے ہیں تو آپ امریکہ سے کہیں کہ بیان دیدیں کہ پاکستان کا ایک ایف سولہ کم ہے ، پاکستان نے جو نوشہرہ میں کاونٹر سٹرائیک کی اس کے بارے میں آپ نے کسی کو نہیں بتایا ،آپ نے ایک ٹارگٹ انگیج کرنے کیلئے چار میزائل گرائے لیکن ہم نے چار ٹارگٹس انگیج کرنے کیلئے چھ میزائل گرائے ،
وہ میزائل ڈیپو کے پاس گرے ، اس کی حالت کے بارے میں بتائیں کہ وہ استعمال کرنے کے قابل ہیں یا نہیں ، جس بریگیڈ ہیڈ کواٹر کے پاس ہماری سٹرائیک گئی اس کے اندر کون تھا یہ بھی بتائیں ۔آصف غفور کا کہناتھا کہ آپ ہمارا رویہ درست کرنے کی بات کرتے ہیں ، پاکستان نے بھارت کے رویے میں تبدیلی ڈال دی لیکن ہمارارویہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔میجر جنرل آصف غفور کا کہناتھا کہ جب 28 تاریخ کو آپ میزائل فائر کرنے کی تیاری کر رہے تھے تو آپ نے ہماری تیاری بھی دیکھی ، جو ہم نے کیا وہ بھی میڈیا کو بتائیں اور اس رات کو لائن آف کنٹرول پر جو ہوا وہ بھی آپ اپنے میڈیا کو بتائیں ، ہم خواہش کرتے ہیں کہ آپ ہمارے اچھے پیغام کو دیکھیں گے اور امن کی طرف چلیں گے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج207 ملین پاکستانیوں کی سپورٹ سے ملک کا بھر پور دفاع کرے گی اور 27 فروری کو دہرائے گی، یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ 1971 نہیں ہے، نہ وہ فوج ہے اور نہ ہی وہ حالات ہیں ، اگر 1971 میں ہمارا آج کا میڈیا ہوتا تو بھارت کے مظالم کو بے نقاب کرتا اورآج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا ، میڈیا نے جو کردار دو دہائیوں میں دہشتگردی کیخلاف اور تین دن کی جنگ میں ادا کیاہے اور اس سے بہتر رول نہیں ہو سکتاہے ، امید ہے کہ ہمارا میڈیا ایسا ہی ذمہ دار رہے گا لیکن آپ کے میڈیا کو تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ ہمارے میں ایک محاورہ ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ، قوم اور سیاسی قیادت کا شکریہ جنہوں نے بھر پور طریقے سے بھارتی پراپیگنڈہ کیخلاف پاکستان کا دفاع کیا ۔