انسانی تاریخ کے حیران کن ترین عجوبوں میں شمار ہونے والے اہرام مصر کے بارے میں بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ ایک حکمران نے انہیں تباہ و برباد کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن بالآخر تھک ہار کر یہ خیال ذہن سے نکال دیا۔ یہ شخص مشہور زمانہ جرنیل انسانی تاریخ کے حیران کن ترین عجوبوں میں شمار ہونے والے اہرام مصر کے بارے میں بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ ایک حکمران نے انہیں تباہ و برباد کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن بالآخر تھک ہار کر یہ خیال ذہن سے نکال دیا۔یہ شخص مشہور زمانہ جرنیل صلاح الدین ایوبی کا بیٹا الملک العزیز عثمان بن یوسف تھا جس نے اہرام کو منہدم کرنے کا حکم جاری کردیا۔ انہدام کے کام کا آغاز منکورہ کے ہرم سے ہوا لیکن جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ یہ کام ناممکنات میں سے تھا۔۔۔کام کی نگرانی کرنے والوں کو معلوم ہوا کہ اہرام کو منہدم کرنا انہیں تعمیر کرنے سے بھی مشکل اور مہنگا کام تھا۔ پہلے تو بہت بڑے پتھروں کو ہلانا ہی ممکن نہ ہوتا لیکن جب مزدور کسی بڑے پتھر کو بصد مشکل گراتے تو وہ نیچے گرتا اور ریت میں دھنس جاتا اور پھر اس کوہ گراں کو ریت سے نکال کر دوسری جگہ منتقل کرنا ایک بڑی مصیبت بن جاتا۔ بڑے بڑے پتھروں کو توڑ کر دوسری جگہ منتقل کرنے کی بھی کوشش کی گئی لیکن بالآخر یہ کوشش بھی کامیاب نہ ہوئی۔۔۔ ۔اس تمام کاوش کا نتیجہ صرف یہ نکلا کہ منکورہ کے بلند و بالا ہرم کے شمالی طرف ایک بڑا چھید بنادیا گیا، اور پھر اس کام کو ہمیشہ کیلئے بند کردیا گیا۔ اس افسوسناک کوشش اور اس میں ہونے والی ناکامی کا نتیجہ یہ ہوا کہ الملک العزیز کے بعد پھر کبھی کسی کے ذہن میں اہرام کو منہدم کرنے کا خیال نہ آیا۔