یہ بھی کیا عجیب دور ہے جس میں ہم سانس لے رہے ہیں۔ یقینی طور پر اب چند ہی لوگ ہوں گے جو مطمئن ہیں، جن کے پرخلوص دوست اور ساتھی ہیں۔ اکیسویں صدی کے آغاز میں جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والے کئی افراد اب تک کسی مناسب ساتھی کی تلاش میں ہیں۔
یہ وہ تصور ہے جیسے ہمارے والدین ابھی تک نہیں سمجھ پائے۔
ہم مستقل طور پر درمیانی کیفیت یا ’گرے ایریا‘ میں رہ رہے ہیں، جو ہماری عشقیہ مہم جوئی کی راہ میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے اور ہاں انہیں ختم کرنے میں بھی۔ آپ کسی سے بریک اَپ کیسے کریں گے جب آپ کے کسی سے تعلقات ہی نہ ہوں؟
اگر آپ کسی سے عشق کے ابتدائی یعنی ٹیکسٹ میسجنگ کے مرحلے میں ہیں تو یہ اندھیرے میں تیر چلانے جیسا ہے لیکن جب آپ ملاقات (ڈیٹ) پر جاتے ہیں تو بیشتر کو یہ کہتا سنیں گے کہ یہ بیہودہ ہے۔
اور کتنی ہی ڈیٹس پر جانے کے بعد ایک اچھا سا ٹیکسٹ میسج بھیجنے کی بجائے آپ ذاتی طور پر اس سلسلے کو ختم کر دیں گے؟ بریک اَپ اس لیے بھی غیر شائستہ ہے کیوں کہ اس کے لیے کوئی اصول ہی نہیں بنائے گئے۔
خوش قسمتی سے کئی کتابوں کی مصنفہ اور پی ایچ ڈی کرنے والی جوین ڈیویلا نے ان مشکلات کا آسان حل پیش کیا ہے۔
ڈیویلا نے تعلق توڑنے کے لیے پانچ گائیڈ لائنز دی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ آپ کو کب، کیوں اور کیسے بریک اَپ کرنا چاہیے۔
1۔ کتنا وقت ساتھ گزارا
سب سے پہلے یہ سوچیے کہ آپ کتنے عرصے سے ایک دوسرے سے مل رہے ہیں۔
یہ کام کرنے کے لیے آپ کا افلاطون ہونا ضروری نہیں ہے، بس یہ دیکھیے کہ آپ کسی شخص کے ساتھ کب سے ڈیٹ پر جا رہے ہیں۔ زیادہ عرصہ اکھٹا گزارنے کے بعد ایک آفیشل بریک اَپ تو بنتا ہی ہے۔
ڈیویلا کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’جذبات زیادہ شدید ہونے کی صورت میں اپنے ساتھی کو اتنی ہی زیادہ وضاحت دینے کی ضرورت ہوگی۔ اگر ذاتی طور پر نہ سہی تو کم از کم اسے یہ ضرور بتائیں کہ ان کے درمیان کون سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں کہ بات بریک اپ کی نوبت تک پہنچ گئی۔‘
ان کا کہنا ہے: ’میں یہ کہوں گی کہ دس ملاقاتوں کے بعد ایک حقیقی تعلق قائم ہو جاتا ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے ایک باوقار بریک اَپ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن صرف ایک ڈیٹ کے بعد اس شخص پر آپ کا کوئی قرض نہیں جب تک کہ آپ نے اس سے اپنی محبت کا اظہار نہ کیا ہو۔‘
2۔ اسے بریک اَپ نہ کہیے
چند ہی ملاقاتوں کے بعد تعلق ختم کرنے کا خیال عام بات ہے لیکن اس کا سبب تکبر نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے آپ کے ساتھی کی بھی آپ میں دلچسپی ختم ہو رہی ہو۔
ڈیویلا کہتی ہیں: ’اسے بریک اپ کے طور پر نہیں لینا چاہیے۔ یہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ آپ کو اپنے ساتھی کو بتانا چاہیے کہ میں نے آپ کے ساتھ اچھا وقت گزارا لیکن میرا نہیں خیال کہ ہمیں اسے مزید آگے بڑھانا چاہیے۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ بھی اسی طرح محسوس کرتے ہیں لیکن میں نے محسوس کیا ہے کہ میں آپ کو اس بارے میں بتاؤں تاکہ ہم دونوں آگے بڑھ سکیں۔‘ اور اگر اس میں کوئی ابہام ہو تو ایک ٹیکسٹ میسج بھیج دینا ہی کافی ہے۔ 3۔ اس بارے میں چھپائیں مت ڈیویلا کے مطابق: ’گھوسٹرز یا اپنے آپ کو ظاہر نہ کرنے والوں کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ اہم احساسات اور خوف سے نمٹنے سے کتراتے ہیں۔ جب ہم اپنے خوف کا سامنا نہیں کر پاتے تو ہم میں خود اعتمادی کا فقدان پیدا ہو جاتا ہے جو بریک اپ کے لیے بھی ضروری ہوتا ہے۔ چھپانے سے ہم یہ بھی نہیں سیکھ پاتے کہ دوسروں کے ساتھ رحم اور شفقت کے ساتھ کیسے پیش آئیں اور یہی احساس اُس وقت بھی ضروری ہوتا ہے جب آپ کسی سے تعلق ختم کر رہے ہوں۔‘
ان کا کہنا ہے: ’چھپانے کا یہ رویہ آپ کے ساتھی کو ’الجھن‘ اور ‘غیر یقینی‘ کا شکار بنا سکتا ہے جس سے وہ مستقبل میں نئے رشتے قائم کرتے وقت عزت نفس کی کمی کا سامنا کر سکتا ہے۔‘ 4۔ اسے کھلے اختتام پر مت چھوڑیں
کچھ لوگ تعلق کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتے جس سے دوسرے شخص کی امیدیں بندھی رہتی ہیں جو ڈیویلا کے نزدیک غلط بات ہے۔
’اختتام کا واضح ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ اب اس شخص سے دوبارہ نہیں ملنا چاہتے تو اس تعلق کا مکمل اختتام کیجیے۔ غیر واضح یا کھلا اختتام کسی کے لیے بھی فائدہ مند نہیں ہوتا۔ یقیناً اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ صاف گو اور واضح ہوں لیکن مہذب نہ ہوں۔‘
ڈیویلا کے مطابق: ’وہ مرد یا عورت نہ بنیں جو لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔‘
5۔ ایماندار رہیں (لیکن ایک خاص حد تک)
کسی کے ساتھ تعلق ختم کرتے وقت آپ کو اس کی وجہ بھی بیان کرنی چاہیے اور اگر آپ کے ساتھ کوئی ناطہ توڑ رہا ہے تو آپ بھی اس کی وجہ جاننا چاہیں گے۔ لیکن کوئی شخص دوسرے کے احساسات کو متاثر کیے بغیر بریک اَپ کیسے کر سکتا ہے؟
ڈیویلا مشورہ دیتی ہیں کہ ’اگر اس (بریک اپ) کی واقعی کچھ ٹھوس وجوہات ہیں جو تعمیری طریقے سے بیان کی جا سکتی ہوں تو اسے بیان کر دیجیے۔ لیکن اگر کہنے کو کوئی مناسب بات نہیں ہے جس سے دوسرے شخص کو برا محسوس ہو تو آپ کس طرح اس (بریک اپ) کی وجہ بیان کریں گے؟‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’بس یہ کہہ دیجیے کہ آپ مختلف قسم کے شخص کی تلاش میں ہیں۔ وہ بھی غلط نہیں ہیں بس یہ ایک مناسب جوڑ نہیں تھا۔ یہ آپ کے ساتھی کے لیے تسلی بخش جواب نہیں ہوسکتا لیکن ڈیٹنگ کی دنیا میں اسے سمجھنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘
یا یوں کہیے کہ یہ ایک ظالم دنیا ہے۔