اس افراتفری کی زندگی میں بہت سے کام مزاج کے خلاف بھی ہوتے ہیں، بلکہ بہت سے لوگوں کا برتاؤ بھی مزاج کے خلاف ہوتا ہے۔ ایسے میں خود پر کنٹرول کرنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے۔زندگی جس تیزی سے بھاگ رہی ہے اور جہاں وسائل بڑھ رہے ہی وہاں مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان مسائل سے نبرد آزما ہوتے ہوتے انسان کا اعصابی نظام متاثر ہورہا ہے۔ اگر ہم پچھلی دہائی کے لوگوں کا موازنہ کریں تو آج کی نوجوان نسل بہت جلد جذباتی اورغصہ ہوتی نظر آتی ہے اور اس کی پہلی وجہ زندگی کا تیزی سے آگے بڑھنا ہے۔ خواتین بہت زیادہ گھریلو ذمہ داریوں کی وجہ سے تھکن اور اعصابی کمزوریوں کا شکار ہو جاتی ہیں۔ محدود آمدنی میں پورے ماہ کا بجٹ تیار کرنا اور اسی میں رہتے ہوئے اپنی اور بچوں کی ضروریات کا بھی مداوا کرنا،بہت مشکل ہے، اور یہیں سے وہ ذہنی اور اعصابی تناؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔
اسی ضمن میں اگر چند گھریلو ٹوٹکے او ر چیزوں کو اپنایا جائے تووہ ضرور مفید ثابت ہوں گی اور مثبت نتائج نظر آئیں گے۔ جن خواتین کو بہت زیادہ غصہ آتا ہو، ان کو پودینے کی چائے کا استعمال بہ کثرت کرنا چاہیے۔ یہ چائے نہ صرف آپ کو ذہنی تناؤ سے نجات دے گی بلکہ آپ کی جلد پر بھی خوشگوار تاثر چھوڑے گی۔
ایک اسپرے بوتل میں عرق گلاب بھر کر فریج میں رکھ دیں، جب بھی آپ کو اعصابی تناؤ محسوس ہو یا آپ کے مزاج کے خلاف کوئی بات ہوجائے، اس کا چھڑکاؤ اپنے چہرے خصوصاً آنکھوں کے پپوٹوں پر کریں جس سے آپ کی تنی ہوئی رگیں بیٹھ جائیں گی اور آپ خود کو اعتدال میں محسوس کریں گی۔ بعض خواتین کا مزاج ہر وقت برہم رہتا ہے۔ بات بات میں چیخنا ان کی عادت بن جاتی ہے، کوئی نہ کوئی بات ان کی طبیعت پر گراں گزرتی رہتی ہے جس سے گھر کا ماحول ہر وقت تناؤ کا شکار رہتا ہے۔ ایسی خواتین کو چاہیے کہ وہ دوپہر کو قیلولہ کریں تو آئس کیوبز یا آئس بیگ سے اپنے پیروں کی تلووں کی ٹکور کریں۔ جب ٹھنڈک دماغ اور اعصابی نظام تک پہنچے گی تو انہیں ہر وقت کی برہمی سے نجات ملے گی۔
بعض دفعہ بہت زیادہ مرچ مسالے والی غذائیں استعمال کرنے والی خواتین بھی بہت زیادہ غصہ کرتی ہیں۔ گرم مسالہ اور سرخ مرچ چوں کہ فشارِ خون کو بلند کرتے ہیں اور ان کا اعتدال سے ہٹ کر استعمال اندرونی خلفشار کا باعث بنتا ہے تو وہ غصے، سختی اور برہمی کی صورت میں باہر آتا ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ زیادہ مسالے دار اور تیز مرچ والے کھانوں کا کم سے کم استعمال کریں۔
زندگی بہت خوب صورت اور چند روزہ ہے، اگر ہم زندگی کو غصے، ٹینشن اور ناراضیوں میں گزار دیں گے تو وقت آخرخالی دامن اور ہاتھ رہ جائیں گے۔ خوش رہنا سیکھیں۔ اپنی ذات سے دوسروں کو بھی خوش رکھیں۔ خوشیاں بانٹنے سے انسان پر سکون اور آسودہ رہتا ہے۔گہری سانسوں کی ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی جزو بنائیں۔ صبح فجر کی نماز کے بعد اپنے گھر کے لان یا بالکونی میں آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیے اور گہری گہری سانسیں لے کر صبح کی تازہ ہوا کو اپنے اندر اتاریں اور ایک خوب صورت دن کا آغاز فطرت کی رنگینیوں کے ساتھ کیجیے۔ اس خوب صورت آغاز سے یقیناً تمام دن آپ اپنے اندرایک شادابی اور خوشی محسوس کریں گی۔
خواتین کے مخصوص ایام کے دوران بھی طبیعت میں بوجھل پن اورچڑچڑا پن آجاتا ہے جس کی وجہ سے ان ایام میں بعض خواتین لڑنے مرنے پر تیار رہتی ہیں۔ عجیب کشمکش کی کیفیت ہوتی ہے، ان ایام میں پریشر پوائنٹ کے ذریعے اپنے اعصاب کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کیجیے۔ دونوں ہاتھوں کی کلائیوں گھٹنوں کے پیچھے کے حصے اور ٹخنوں کا اپنے انگلیوں کی پوروں سے مساج کیجیے، اس سے آپ کی نسوں میں خون کی روانی بحال ہوگی، ان پریشر پوائنٹ سے ایام کے چڑچڑے پن میں کمی واقع ہوگی اور آپ خود کو ریلیکس محسوس کریں گی۔
اپنے آپ کو محسوس کروانے اور قدردانی کا تقاضہ ہر انسان کا فطری حق ہے، مگر آج کے نفسا نفسی کے دور میں بہت کم لوگ کسی کو قبول کرنے، اسے سراہنے یا تعریف سے نوازنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ ہر کسی کو صرف اپنے احساسات اور اپنے جذبات کا خیال رہتا ہے۔ اگر اگر ہم سب ایک دوسرے کا خیال رکھنے لگیں اور تعریف اور قدردانی کے چند بول ایک دوسرے کے لیے بولنے لگیں تو غصہ، چڑچڑاپن اور برہمی کے واقعات میں یکسر کمی واقع ہوجائے۔