بنوں (ویب ڈیسک) شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں قومی اسمبلی کے گرفتار ارکان علی وزیر اور محسن داوڑ کو بنوں کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پر عدالت میں سی ٹی ڈی حکام کی جانب سے دونوں ملزمان کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سی ٹی ڈی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو جیل بھیج دیا۔عدالت نے دونوں ایم این ایز کے تمام کیسز یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔عدالت نے 9 جولائی کو ملزمان کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا، جس پر دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور جیل منتقل کر دیا گیا۔واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی سربراہی میں ایک گروہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کی خاڑ کمر چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کا واقعہ گزشتہ ماہ 26 مئی کو پیش آیا تھا۔آئی ایس پی آر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ گروہ کے حملے کا مقصد دہشت گردوں کے مشتبہ سہولت کار کو چھڑانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں ملوث علی وزیر کو 8 ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا تھا جبکہ مذکورہ گروہ کی فائرنگ سے 5 اہلکار زخمی ہوئے تھے، واقعے میں 3 حملہ آور ہلاک اور 10 زخمی ہوئے تھے۔محسن جاوید داوڑ اس موقع پر فرار ہوگئے تھے جنہیں بعد میں 30 مئی کو شمالی وزیرستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔