اکثر انسان سانپوں کو دیکھ کر ڈر جاتے ہیں اور اگر کہیں اژدھا نما سانپ نظر آجائے تو ایسا گمان ہوتا ہے جیسے ابھی جان جسم سے نکل جائے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سانپوں کا شمار دیناکےخطرناک ترین جانوروں میں ہوتا ہے اور بہت کم لوگ ہی ان کے بارے میں جانتے ہیں۔
سانپوں سے متعلق اگر گہرائی میں مطالعہ کیا جائے تو عقل دنگ رہ جاتی ہےکہ اللہ نے کیا شاندار مخلوق تخلیق کی ہے۔ ان کے جسم پر موجود چمڑی کو ہی دیکھ لیا جائے تو انسان ایک منٹ کے لیے یہ ضرور سوچتا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ دوسری حیرت انگیز بات جو ان میں پائی جاتی ہے وہ یہ کہ سانپ اپنے سے کئی گناہ بڑے جانوروں کو بھی با آسانی نگل لیتے ہیں۔
آپ سانپوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ تو یہاں ملاحظہ کریں دنیا کے6 سب سے بڑے سانپوں کی فہرست اور ان سے متعلق چند دلچسپ حقائق۔
بوآ کنسٹریکٹر دنیا کا سب سے بڑا ’غیر زہریلا ‘ سانپ ہے جس کی لمبائی عموما 12 سے 18 فٹ کے درمیان ہوتی ہے اور ان کا وزن 45 کلو گرام تک ہوتا ہے۔ یہ سانپ گرم گھنے جنگلات جہاں کثرت سے بارشیں ہوتی ہیں وہاں موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ وسیع میدانوں اور وسطی اور جنوبی امریکا کے صحرائی علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔
بو آکنسٹریکٹر سانپوں کی مقبولیت کی ایک وجہ ان کی خوبصورت جلدبھی ہے۔ ان کے جسم پر کالے، سرخ، ہرے اور پیلے رنگ کی دھاریاں موجود ہوتی ہیں۔ اپنے بھاری جسم کی بدولت یہ شکاری کو اپنے قریب نہیں آنے دیتے، ایسی صورت میں یہ شکاری کو دبوچ لیتے ہیں جو ان کی موت کا سبب بنتا ہے۔
سور کا گوشت، ہرن، بندر اور پرندے ان سانپوں کی خوراک ہے۔ یہ باآسانی درختوں پر چڑھ جاتے اور پانی میں تیر سکتے ہیں۔ مگر یہ بہت کم پانی میں جاتے ہیں جبکہ اپنی زندگی کا بڑا حصہ درختوں پر گزارتے ہیں۔ بو آکنسٹریکٹر سانپوںکی ایک اور خاص بات ہےکہ ان کی سونگنےکی صلاحیت بہت اچھی ہے جو ان کو اپنے شکار تک پہنچا دیتی ہے۔
’پیلے اناکونڈا ‘ کا شمار دنیا کے دوسرے بڑےسانپ کے طور پر کیا جاتا ہے۔ ایک بالغ پیلے انا کونڈ ے کی لمبائی 10 سے 15 فٹ اور اس کا وزن 60 کلو گرام ہوتا ہے۔ یہ جنوبی امریکا کے دلدلی جگہائوں، کیچڑ، کوڑا کرکٹ اور دریاؤں میں پائے جاتے ہیں۔ ان کا تعلق بو آکنسٹریکٹر سانپوں کے خاندان سے ہے اور یہ ان ہی کی طرح غیر زہریلے ہوتے ہیں۔
یہ سانپ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان کا نام ’پیلا اناکونڈا‘ اسی لیے رکھا گیا ہے کیونکہ انہوں نے پیلا رنگ اوڑھا ہوتا ہے اور اس پر کالے دھبےنہایت پر کشش لگتے ہیں۔ اپنے رنگ کی وجہ سے یہ با آسانی ابر آلود پانی اور دریائوں میں چھپ جاتے ہیں۔
یہ سانپ مل جل کر رہنے کی صلاحیت سے محروم ہیں، بہت کم ہی یہ ایک ساتھ پائے جاتے ہیں اور اس کی وجہ اپنی نسل کو آگے بڑھانا ہے۔ ان کی ایک خاصیت ہے کہ یہ شکار کے آنے پر چھپ جاتے ہیں اور پھر پیچھے سے وار کرتے ہیں اور لمبے ہونے کے سبب یہ شکاری کو جکڑ لیتے ہیں اور انسان مر جاتا ہے۔ ان کی خوراک بکرے، ہرن، مچھلیاں اور کچوے ہیں۔
ایمیتھسٹائن پائتھن کا شمار بھی دنیا کے بڑے سانپوں میں ہوتا ہے ان کی لمبائی 8عشاریہ 5 میٹر ہے جبکہ وزن میں یہ 90 کلو گرام ہیں۔ یہ آسٹریلیا کے گرم گھنے جنگلات جہاں کثرت سے بارشیں ہوتی ہیں اور گھاس پر پائے جاتے ہیں۔
یہ آسٹریلیا میں پائے جانے والے دنیا کے سب سے بڑے غیر زہریلے سانپ ہیں۔ ان کی خاصیت ہے کہ یہ صرف رات کے پہر میں شکار کرتے ہیں۔ ان سانپوں کے جبڑے میں شکاری کو دبوچ لینے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ یہ چھپ کراچانک انسانوں پر حملہ کرتے ہیں ۔
دودھ پلانے والے جانور، پرندے، چمگادڑ اور چوہے ان کے خوراک ہوتے ہیں۔
انڈین پائتھن نامی غیر زہریلے یہ سانپ جنوبی ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی لمبائی زیادہ سے زیادہ 6 عشاریہ 4 میٹر ہوتی ہے اور ان کا وزن 91 کلو گرام بتایا جاتا ہے۔ یہ ایسے علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں بہت زیادہ بارششیں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جنگلات، جھاڑیوں اور دلدلی جگہائوں میں بھی رہتے ہیں۔
ان کے پر کشش جلد پیلے، برائوں اور کریم رنگ کی ہوتی ہے جس پر گہرے رنگ کے دھبے ان کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں۔ یہ درختوں پر آسانی سے چڑھ جاتے ہیں اور تیرنے میں بھی ماہر ہوتے ہیں۔
پیلے انا کونڈے کی طرح یہ بھی صرف نسل کو بڑھانے کی غرض سے جمع ہوتے ہیں ورنہ ان میں بھی ساتھ رہنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ یہ رات کے وقت میں شکار کرتے ہیں۔ یہ شکاری کو جکڑنے کے بعد انہیں دبوچ کر مار ڈالتے ہیں۔ یہ کترنے والے جانور، چھوٹے دودھ دینے والے جانور، پرندے اور پانی میں رہنے والی مخلوق کھاتے ہی
افریقا میں پائے جانے والے ان سانپوں کا شمار دنیا کے بڑے سانپوں میں ہوتا ہے۔ ان کی لمبائی 7 عشاریہ 5 میٹر اور وزن 114 کلو گرام ہے۔ یہ وسطی افریقا کے کوڑا کرکٹ، گھاس اور بارششوں والے علاقوں میں عموما پائے جاتے ہیں۔
ان کی جلد پر سیاہی کے دھبوں نما نشان موجود ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر بڑےجانوروں پر منحصر کرتے ہیں جن میں بندر، سور، ہرن، مگرمچھ وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے لیے کہا جاتا ہے کہ یہ اگر کوئی بھی بڑا جانور کھا لیں تو ایک سال یہ بنا کچھ کھائے زندہ رہ سکتے ہیں۔ ان میں ایک حیرت انگیز بات یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ یہ صرف اپنے ہی خاندان کے سانپوں کے ساتھ مل کر بچے پیدا کر سکتے ہیں۔
گرین اناکونڈا دنیا کے سب سے چھوٹے مگر وزنی ترین سانپ ہیں۔ ان کی لمبائی 6 میٹر سے 9 میٹر کے درمیان ہوتی ہ اور ان کا وزن 250 کلو گرام بتایا جاتا ہے۔ ان سانپوں کا وزن دنیا کے لمبے ترین سانپ کے مقابلے میں دگنا ہےاور یہ غیر زیریلے ہوتے ہیں۔
یہ جنوبی امریکا کے گندے، دلدلی علاقوں اور دریائوں میں پائے جاتے ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہو رہا ہے ان کی جلد زیتونی ہرے رنگ کی ہوتی ہےجس پر کالے دھبے نمایاں ہوتے ہیں۔ ان سانپوں کی فطرت انسانوں کو کھانے والی نہیں ہے۔
گرین اناکونڈا کو ’واٹر بو آ‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ پانی میں گزارتے ہیں۔ یہ پانی میں بہت تیزتیرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان سانپوں کا سر اور آنکھیں پانی سے باہر ہوتی ہیں تاکہ یہ با آسانی سانس لے سکیں اور دیکھ سکیں۔ ہرن، مگرمچھ، مچھلیاں اور کچوے ان کی خوراک ہے۔