نئی دہلی: پلوامہ حملہ پر غیرجانب دار تجزیہ کاروں نے کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں جس میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ پلوامہ حملہ آور کے جسم کے ٹکڑے کہاں ہیں؟۔
گزشتہ روز بھارتی اوردیگر تجزیہ کاروں نے مزید سوالات اٹھائے کہ حملہ آور نے ایم 16 رائفل استعمال کی جو امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں استعمال کرتی ہیں اور وہیں سے اس نے یہ رائفل حاصل کی، یہ پاکستان میں کسی بھی جگہ سے نہیں ملتی۔حملہ آور کے پاس او سی ایم جی تھی جسے امریکہ نے بنایا اور امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں استعمال کرتی ہیں اور پاکستان میں کہیں بھی دستیاب نہیں ۔تھریٹ الرٹ کے باوجود حملہ آور کس طرح 350 کلو بارودی مواد لے کر دنیا کے سب سے زیادہ حساس فوجی علاقے میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا؟۔سڑک پر حساس فوجی نقل و حرکت کے دوران وہ مخالف سمت سے آ رہا تھا تو کسی نے نوٹس کیوں نہیں لیا۔حملہ آور کو فوج کی حساس نقل و حرکت کی معلومات کیسے ملیں؟۔سڑک کو حملے سے پہلے بند کیا گیا تھا تو کھولنے کا حکم کس نے دیا؟۔کس طرح ممکن ہے کہ حملے کے پانچ منٹ کے بعد ہی پتا چل جائے کہ 350 کلو بارودی مواد استعمال ہوا ہے ۔حملہ آور کار میں 350 کلومواد لے کر مخالف سمت سے آ رہا تھا تو قافلے کے آگے سڑک پر ڈیوائیڈر کے قریب بارودی دھماکوں سے تحفظ دینے والی بکتر بند گاڑی کیا کر رہی تھی؟۔یہ فوجی قافلہ جموں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث طویل وقت سے پھنسا ہوا تھا، سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ اس کی نقل و حرکت کے متعلق کون جانتا تھا؟ کیا بھارتی فوج کی گاڑی قافلے کے آگے موجود تھی؟ کیا ویڈیو میں حملہ آور کی اصل آواز ہے ، ویڈیو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ آواز ڈب کی گئی ہے اور وہ شخص کے ہونٹوں کی حرکت سے مطابقت نہیں رکھتی۔ویڈیو میں امریکی ساختہ ایم 16، ٹیلی سکوپ، ایل ایم جی، نائٹ وژن ڈیوائس اور لیزر رینج دکھائی گئی ہیں، کیا یہ چیزیں وادی میں موجود ہیں۔حملے کے 5 منٹ بعد ہی اتنی ساری ایمبولینسیں کہاں سے آ گئیں؟۔حملے کے 5 منٹ بعد ہی حملہ آور کی تصویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر کیسے اپ لوڈ ہو گئیں؟۔حملے کے پانچ منٹ بعد ہی تفتیش کاروں نے کیسے پتا لگا لیا کہ 350 کلومواد استعمال ہوا ہے اور الزام پاکستان پر لگا دیا گیا؟۔بھارت بھر میں کشمیریوں پر حملے کیوں کئے جا رہے ہیں؟۔کیا ایسا نہیں لگتا کہ یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا اور ووٹ کیلئے جذباتی ہمدردیاں حاصل کرنا تھا۔