لاہور: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حوالے سے ایرانی میڈیا میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ولی عہد 21 اپریل سے دیکھے نہیں گئے۔ ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ 21 اپریل کو حملے میں سعودی ولی عہد مبینہ طور پر زخمی ہوئے، ان کے زخمی ہونے سے متعلق خبر سعودی خفیہ رپورٹ سے ملی، یہ رپورٹ ایک عرب ملک کو بھیجی گئی تھی تاہم سعودی سرکاری حکام نے شہزادہ محمد سے متعلق اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔
سعودی حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد شاہ سلمان کو محفوظ مقام پر لے جایا گیا تھا۔ روسی میڈیا نے بھی اسی طرح کی اطلاعات دی ہیں۔ ایک ایرانی نشریاتی ادارے کی رپورٹ ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد سے سعودی حکام کی جانب سے محمد بن سلمان کی کوئی تصویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی اور جب اپریل کے آخر میں امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنے پہلے دورے پر ریاض پہنچے تھے تو اس موقع پر بھی محمد بن سلمان کہیں دکھائی نہیں دئیے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’فارس ‘ نے بھی لکھا ہے کہ محمد بن سلمان ایسے شخص ہیں جو اکثر میڈیا کے سامنے آتے رہتے ہیں لیکن ریاض میں فائرنگ کے واقعے کے بعد سے 27 روز تک ان کا میڈیا کے سامنے نہ آنا سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ 21 اپریل کو متعدد میڈیا ایجنسیوں نے یہ رپورٹ دی تھی کہ ریاض میں واقع شاہی محل سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دی تھیں۔تاہم اس موقع پر سعودی حکام نے موقف اپنایا تھا کہ ایک ڈرون مبینہ طور پر شاہی محل کے بہت زیادہ قریب آگیا تھا جس پر شاہی محل کے گارڈز نے اس پر فائرنگ کی تھی۔