اسلام آباد(ویب ڈیسک) پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فحش ویب سائٹس دیکھنے کی رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستان میں فحش مواد اپ لوڈ ہونے کے شواہد نہیں ملے، جبکہ انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے کے رجحان میں بھی واضح کمی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ نے بتایا ہے کہ فحش ویب سائٹس دیکھنے کے رجحان میں کمی آگئی ہے. سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا‘ چیئرپرسن روبینہ خالد نے سوشل میڈیا پر اپنے خلاف پروپیگنڈے کا نوٹس لیتے ہوئے بتایا کہ میرے بارے میں سوشل میڈیا پر چلایا جا رہا ہے کہ گھر سے 14 من سونا نکلا اس کے خلاف کارروائی کی جائے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ فیس بک کو اس معاملے پر لکھ دیا ہے، 7 ہفتوں میں رپورٹ ملے گی. پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ نے چائلڈ پورنو گرافی (بچوں کی فحش ویڈیوز) سے متعلق ریکارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں پورنوگرافی سے متعلق 8 لاکھ ویب سائٹس بلاک کی جاچکی ہیں جن میں چائیلڈ پورنوگرافی کی 2 ہزار 384 ویب سائٹس شامل ہیں، پاکستان اس سلسلے میں انٹر پول سے مسلسل رابطے میں ہے، پاکستان میں فحش مواد اپ لوڈ ہونے کے شواہد نہیں ملے، تاہم وی پی این اور پروکسیز کے زریعے فحش مواد دیکھا جارہا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے پی ٹی اے نے 11ہزار پراکسیز بلاک کردی ہیں. عامر عظیم باجوہ نے کہا کہ وی پی این کی مانیٹرنگ کے لئے پی ٹی اے نیا طریقہ کار لانے کی کوشش کر رہے ہیں، گوگل نے پاکستان میں فحش مواد کی مانیٹرنگ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور فحش مواد کی روک تھام کی حوصلہ افزائی کی ہے، اب اس رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، عوام فحش ویب سائٹس کا صرف یو آر ایل دے دیں وہ سائٹ بلاک ہوجائے گی، پی ٹی اے فحش مواد سے متعلق یو آر ایل کی کوئی درخواست رد نہیں کرتا.