لاہور(ویب ڈیسک) سردیوں کا موسم ہے اور دسمبر کی سرد شاموں میں چائے کی چسکیوں کا اپنا ہی مزہ ہے لیکن اس بارے میں بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ دراصل ایشیائی معاشرے میں چائے کب اور کیسے پہنچی تو اب اس کی ممکنہ تاریخ بھی سامنے آگئی ہے اور اس میں بھیایک پیشہ ور جاسوس کا مرکزی کردار نکلا۔۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق چائے کا راز پونے دو سو سال پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی نے چین سے چرایا تھا اور اس مشن پر بھیجا گیا جاسوس کئی ماہ کی کاوشوں کے بعد بالآخر اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا اور یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ چین میں چائے کسی اور نام سے ہزاروں سے سال سے استعمال کی جارہی تھی اور بھی کہا جاتا ہے کہ ہ قدیم چینی دیومالائی بادشاہ شینونگ کے پینے کے لیے ایک جنگل میں پانی ابل رہا تھا کہ چائے کی چند پتیاں ہوا سے اڑ کر دیگچی میں جا گریں، بادشاہ نے جب وہ پانی پیا تو اسے مشروب بہت پسند آیا اور اس کے جسم میں چستی بھی آ گئی، بادشاہ نے یہ مشروب باقاعدگی سے پینا شروع کردیا اور پھر اس شاہی مشروب کے عوامی سطح پر بھی استعمال کا رواج چل نکلا۔۔ دستیاب شواہد کے مطابق چین کا یہ راز چرانے کے لیے پاکستان بننے کے ایک سال بعد 1948ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے فارچیون نامی جاسوس کو بھیجا اور بالآخر چائے کے پودے چرا لانے میں کامیاب ہوگیا۔ لیکن ساتھ ہی ایک نیا مسئلہ کھڑا ہوگیا اور وہ یہ کہ جاسوس کے لائے گئے پودے موسم کی تبدیلی کی وجہ سے سوکھ گئے، اسی دوران آسام کے علاقے میں چینی پودے کی نسل کا ایک اور پودا دریافت ہوا جس پر ایسٹ انڈیا کمپنی نے ساری توجہ مرکوز کر دی اور اس طرح چائے کی ترسیل دنیا بھر میں ہونے لگی۔ اس کے بعد پاکستان ، ایران اور دیگر ایشیائی ممالک میں بھی پہنچ گئی تاہم بھارت سے جتنے ممالک بھی دور ہیں، وہاں چائے کو زیادہ تقویت نہیں مل پائی ، پاکستان کی نسبت افغانستان میں بھی چائے کی نسبت قہوہ کا رجحان زیادہ پایاجاتاہے