لاہور;پاکستان ریلویزمیں خسارے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پرریلوے کونوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور حکم دیا کہ رپورٹ میں دی گئی تجاویزکوشائع کیاجائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چنے والاکہاں ہے،اگلی تاریخ پرپیش ہو، ادارے نہیں چل رہے توسمجھ سے بالاہے ملک کیسے چل رہا ہے؟
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلویزمیں خسارے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی ۔اس موقع پرآڈٹ افسر نے فرانزک آڈٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور موقف اپنایا کہ ریلوے کاخسارہ 40 بلین ہے جس پر چیف جسٹس نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پرریلوے کونوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ چنے والاکہاں ہے،اگلی تاریخ پرپیش ہو، ادارے نہیں چل رہے توسمجھ سے بالاہے ملک کیسے چل رہا ہے؟ رپورٹ ٹھوک کراورکسی خوف کے بغیردینی تھی۔چیف جسٹس نے آڈٹ افسرسے استفسارکیا کہ بتائیں کیاریلوے میں سب اچھاہے؟جس پر آڈٹ افسرنے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا پچھلے 5 سال میں سب سے زیادہ خرابی پیداہوئی؟آڈٹ افسر بولے خرابی 70 سال سے ہے گزشتہ 5 سال میں دورکرنےکی کوشش نہیں کی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ فرانزک آڈٹ رپورٹ میں دی گئی تجاویزکوشائع کیاجائے۔