راولپنڈی (ویب ڈیسک) میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز پرویز مشرف دور میں 12-11 اکتوبر 2000ء کو سیٹلائٹ ٹائون راولپنڈی میں اپنی قریبی ساتھی بیگم نجمہ حمید کی اقامت گاہ پر دو روز نظر بند رہیں اس موقع پر انکے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور فیصل آباد کے ٹرانسپورٹر
صفدر بھی انکے ہمراہ نظر بند رہا جبکہ ان کے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرکے تھانے لے جایا گیا تھا۔ بیگم کلثوم کو چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی ملی تھی جنہیں کلثوم نواز نے فون کرکے شکایت کی تھی کہ انہیں کوئی تحریری حکم نام دیئے بغیر نظر بند کیا گیا تھا بیگم کلثوم نواز کو میاں نواز شریف کی حکومت کی برطرفی اور نظر بندی کا ایک سال مکمل ہونے پر پشاور کے بڑے جلوس کے ہمراہ پشاور سے لاہور جاتے ہوئے راستے میں جلوس سے الگ کرکے راولپنڈی لاکر نظر بند کر دیا گیا نجمہ حمید نور جلوس میں شریک ہونے کی وجہ سے اور پیچھے رہ گئی تھیں اور انکی اقامت گاہ پر ’’مہمانوں‘‘ کی آمد کی اطلاع اس وقت کے آئی جی پولیس پنجاب نے دی تھی یہ باتیں بیگم نجمہ حمید کے شوہر حمید اختر ایڈووکیٹ نے نوائے وقت کو بتائیں ان کا کہنا تھا کہ 12 اکتوبر 2000ء کو ہمارے گھر صبح اخبار پہنچانے دودھ والے کو آنے دیا گیا۔ سخت ناکہ بندی کے باعث میرے بیٹے کو گورنر پنجاب کی مداخلت سے اپنے دفتر وزارت خارجہ میں جانے دیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز، میاں نواز شریف کی نظر بندی کے بعد بڑی جرات کے ساتھ پارٹی کی قیادت کی۔