پیرس ( ویب ڈیسک) فرانس کے درالحکومت پیرس میں بھارتی وزیر اعظم مودی کا استقبال ’’مودی مردہ باد‘‘ کے نعروں سے کیا گیا۔ مودی کی آمد پر یونیسکو ہیڈکوارٹرز کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرےمیں پاکستانی،کشمیری اور سکھ شہری شریک ہوئے۔ جبکہ وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم جہاں جائیں گے،انھیں مقبوضہ کشمیر پر جواب دہ ہونا پڑے گا۔
ٹرمپ جی سیون سمٹ میں مودی سے بات کریں گے۔دوسری جانب فرنچ صدر ایمانویل میکرون نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کریں ۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا کہ انڈیا وادی میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے جھوٹاآپریشن کرسکتاہے۔ انھوں نے جرمن چانسلر کو فون کرکے وادی کی صورتحال سے آگاہ کیا،انجیلا مرکل نے کہاکہ جرمنی صورتحال کو دیکھ رہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مالدیپ کے وزیرخارجہ کو فون کرکے انھیں مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کیا۔تفصیلات کے مطابق فرانس کے درالحکومت پیرس میں بھارتی وزیر اعظم مودی کی آمد پر یونسکو ہیڈ کوارٹر کے سامنے کشمیری پاکستانی کمیونٹی اور یورپ بھر کے سکھ کمیونٹی کے لوگوں کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین یورپ بھر سے آئے تھے،جنہوں نے انڈیا کے خلاف نعروں والے بینر اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کی قیادت معروف کشمیر رہنما زاہد ہاشمی ، آصف جرال ،مشتاق پاشا ، راجہ اشفاق آحمد ، کواڈنیٹر پی ٹی آئی شیخ نعمت اللہ ،میاں ذوالفقار جتالہ ، یاسر قدیر ، یاسر خان ، چوہدری منیر وڑائچ ق لیگ ، کشمیر کونسل برسلز کے صدر علی رضا شاہ ، خالد جوشی علاوہ مقامی رہنما کررہے تھے۔ مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور فوج کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔وہ نعرے لگارہے تھے کہ قابض بھارتی فوج کشمیر سے نکل جائے۔ بن کر رہے گاخالصتان۔علاوہ ازیں وائٹ ہائوس حکام نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لئے تیار ہیں۔
وائٹ ہائوس حکام کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ جی سیون سمٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے،مودی جہاں بھی جائیں گے مقبوضہ کشمیر پر جواب دہ ہونا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو گہری نظر سے دیکھ رہا ہے۔ امریکہ کے صدرڈرنلڈٹرمپ نے کہاہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پرپاکستان اوربھارت سے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ریڈیو پاکستان کے مطابق امریکہ کے ایک اعلی عہدیدارنے کہاکہ امریکہ اس ہفتے کے آخر میں فرانس میں گروپ سیون کے سربراہ اجلاس کے موقع پر صدرڈونلڈٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل مسلسل تحمل اور برداشت سے کام لینے پر زوردے رہاہے۔انہوں نے کہاکہ صدرٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرپوری توجہ مرکوز کررکھی ہے کیونکہ خطے کے استحکام پرجموں وکشمیرکی صورتحال سے سنگین نتائج برآمدہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان پیرس کے تاریخی مقام پر دو بدو ملاقات ہوئی جس کے دوران میں فرانسیسی صدر نے بھارتی وزیر اعظم کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ صدر ایمانویل نے مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ معاملہ قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وادی میں کشمیریوں کو انسانی حقوق کی فراہمی اور آزادی اظہار رائے کے احترام کو کو یقینی بنانے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان سے مشاورت کرے۔ صدر ایمانویل میکرون نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر واضح کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں پاکستان کے کردار کو اہم سمجھتے ہیں اور اس حوالے سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بھی چند روز میں بات کریں گے۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے جرمن چانسلر کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کیا اور بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے قتل عام کو ہر قیمت پر روکا جانا ضروری ہے، بھارت ایل او سی پر کوئی غیرقانونی کارروائی کرکے دنیا کی توجہ ہٹا سکتا ہے لہٰذا بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری کارروائی کرے۔جرمن چانسلر اینجلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی صورتحال کو قریب سے جائزہ لے رہا ہے۔ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں کا خطے میں امن و استحکام کیلئے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت دعویٰ کر رہا ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوئے ہیں، کچھ دہشت گرد جنوبی بھارت میں بھی داخل ہوئے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت کی جانب سے ایسے دعوے متوقع تھے۔وزیراعظم پاکستان نے لکھا عالمی برادری کو خبردار کرتا ہوں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے۔ ادھروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مالدیپ کے وزیر خارجہ عبداللہ شاہد سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں وزیر خارجہ نے مالدیپ کے ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی غیر آئینی اور یکطرفہ اقدام کے بعد پیدا صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کے باعث کشمیریوں سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ جینوسائیڈ واچ نے کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کے حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے مالدیپ کے ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ مالدیپ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے میں کردار ادا کرے۔ مالدیپ کے وزیر خارجہ نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔