راولپنڈی (ویب ڈیسک) ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، کلبھوشن کی سزائے موت کے حوالے سے حکومت قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر عمل کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے پر ردعمل دیا گیا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اللہ نے پاکستان، عوام اور عدلیہ کو سرخرو کیا ہے، اٹارنی جنرل کی سربراہی میں پاکستانی وکلاء نے کیس زبردست انداز میں لڑا۔ جبکہ وزارت خارجہ نے بھی بہترین کام کیا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کی رحم کی اپیل تاحال آرمی چیف کے پاس ہے۔عالمی عدالت کے فیصلے سے قبل اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ آرمی چیف نے کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کو ختم کرنے یا اس پر عمل کروانے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کی سزائے موت کے حوالے سے حکومت قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر عمل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارت کو عالمی عدالت میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔کلبھوشن یادیو کی رہائی نہ ہو پانا بھارت کی شکست ہے۔ عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کے بھارتی جاسوس ہونے سمیت پاکستان کے دیگر تمام دعوے تسلیم کیے ہیں۔ عالمی عدالت کے ایڈہاک جج تصدق جیلانی کا موقف بھی پاکستان کی جیت ہے۔ یقین تھا کہ عالمی عدالت میں پاکستان اپنا کیس جیتنے میں ضرور کامیاب ہوگا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کیس میں بھارت کو عالمی عدالت میں شکست دے دی ہے۔عالمی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ کلبھوشن یادیو بھارتی دہشت گرد ہے، اور اس کا حسین مبارک پٹیل کے نام سے موجود پاسپورٹ بھی اصلی ہے۔ عالمی عدالت نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی ہے، تاہم ویانا کنوینشن کے تحت بھارت کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی اجازت بھی دے دی ہے۔ ویانا کنوینشن بھی جاسوسی کرنے والے مجرموں کو قونصلر رسائی کے حق سے محروم نہیں کرتا، اس لیے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کا حق فراہم کیا جائے۔عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سناتے وقت عدالت میں اٹارنی جنرل انورمنصورکی قیادت میں پاکستان کی ٹیم ، ڈی جی سارک اور ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل پر مشتمل پاکستانی وفد موجود تھا۔ جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔ جج نے اس کیس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مؤقف پر 3 اعتراضات پیش کیے۔پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام سے پاسپورٹ بنا کر پاکستان میں داخل ہوا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا۔پاکستان نے مؤقف دیا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشتگردی بھی کرتا رہا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ جاسوسی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا اور کلبھوشن یادیو کی رہائی سے متعلق بھارتی درخواست مسترد کر دی۔یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے 21 فروری کو کلبھوشن کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ کلبھوشن یادیو تسلیم کر چکا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کا ایجنٹ ہے جسے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لئے بھیجا گیا تھا ۔ جس کے بعد اس کے خلاف باضابطہ مقدمہ چلایا گیا۔پاک فوج کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے کلبھوشن یادیو کا ٹرائل ہوا اور 10 اپریل 2017ء کو جُرم ثابت ہونے پر بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی گئی۔ 25 دسمبر 2017ء کو پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات بھی کروائی۔ کلبھوشن کے بیانات کی بارہا تردید کرنے کے بعد 8 مئی 2017ء کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک کر اس کی رہائی کامطالبہ کیا
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 44
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276