کراچی (ویب ڈیسک)سنیئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کشیدگی رہے گی کمی بیشی ہوسکتی ہے لیکن جنگ کا خطرہ نظر نہیں آتا۔ پاکستان اپنا کیس کہاں جا کر پیش کر رہا ہے شاہ محمود کہاں جا کر بات کر رہے ہیں پاکستان کو سفارتی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے پہلی پوزیشن گورنمنٹ کی صحیح تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم اس سیشن کا بائیکاٹ کریں گے جس سیشن میں سشما سوراج آئیں گی پوری کانفرنس کا بائیکاٹ بڑا سوال کھڑا کردیتا ہے۔ پاکستان لڑائی کی طرف نہیں جارہا اور جو کر رہا ہے اپنے ڈیفنس کے لئے کر رہا ہے ضروری ہے یہ دنیا میں اجاگر کیا جائے لگ یہ رہا ہے اب تک یہ دنیا کو بتانے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔او آئی سی میں سشما سوراج کی تقریر جائز نہیں تھی اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی اور ان ملکوں کے سامنے کی جو ہمارے بہترین دوستوں میں سے ہیں ۔ صرف ترکی کی طرف سے مذمت ہوئی ہے اور کسی ملک نے بھارتی حملے کی مذمت نہیں کی ہے ہمیں ضرور دیکھنا چاہیے کہ ہم اپنے موقف کو عالمی سطح پر کس طرح بتائیں اور کس طرح اپنے موقف کو منوائیں۔ان خیالات کا اظہار سلیم صافی، محمل سرفراز،بینظیر شاہ،مظہر عباس،حفیظ اللہ نیازی ،ارشاد بھٹی نے جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان ابصا کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان ابصا کومل نے کہا کہ بھارتی چینل پر جو گفتگو ہو رہی ہے اس میں ایک مہمان نے کچھ اختلاف رائے کیا بھارتی میڈیا کو بتایا کہ آپ کا رویہ درست نہیں ہے آپ مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں اس کے بعد جو پروگرام کی میزبان تھیں انہوں نے کہا آپ باہر جاسکتے ہیں ایسا لگ رہا ہے آپ پاکستان میں جیو نیوز پر بیٹھے ہوئے ہیں یہ کل رات تک کا رویہ ہے