لندن (ویب ڈیسک ) انٹرپول نے ایک سو پندرہ پاکستانیوں کو مطلوب قرار دے دیا، مطلوب افراد کی فہرست میں دو دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جرائم کی روک تھام کے لئے بنائے گئی بین الاقوا می تنظیم، انٹرپول نے مطلوب افراد کی فہرست جاری کردی۔ مرتب کردہ فہرستمیں 4 پاکستانی ڈکیت، 3 اغواکار بھی شامل ہیں۔ 100سے زائد پاکستانی قتل کی وارداتوں میں مطلوب ہیں۔ بیشتر مطلوب افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔دہشت گردی کے مقدمے میں مطلوب دہشت گردوں کا نام علی حامد اور ابو زر سید عبداللہ ہیں۔واضح رہے کہ .پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق معاہدہ طے پاگیا ۔ پیر کو برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے وزیراعظم عمران خان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر قانون فروغ نسیم سے ملاقات کی۔پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب سے متعلق معاہدہ بھی کیا گیا جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کےلئے معاونت کرنا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد اکبر نے کہا کہ معاہدے کا مقصد لوٹی ہوئی دولت واپس لانا ہے۔ دونوں ممالک ملزمان کے تبادلے کے معاہدے کی تجدید کریں گے۔بعد ازاں پاکستانی قیادت سے ملاقات کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم اور ساجد جاوید نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا بہترین قابل اعتماد دوست ہے۔ وزیراعظم، وزیرخارجہ اور وزیر قانون سے مثبت بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ پاکستان اور برطانیہ کی ترجیح ہے۔ قانون کی حکمرانی اور احتساب کا عمل چاہتے ہیں۔برطانیہ کے تفتیشی ادارے آزاد ہیں۔اس موقع پر وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ برطانوی وزیرداخلہ کے ساتھ کسی انفرادی کیس پر بات نہیں ہوئی۔ معاہدہ کسی ایک فرد کے لئے نہیں کیا گیا بلکہ وسیع پیمانے پر کیا گیا ہے۔برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا کہ میرے والدین پاکستانی ہیں اور پاکستان میرے دل کے قریب ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر قانون سے مثبت بات چیت ہوئی۔ گرے لسٹ کی فہرست سے نکالنے کےلئے پاکستان کے ساتھ کام کررہے ہیں۔کرپشن کا خاتمہ پاکستان اور برطانیہ کی ترجیح ہے۔ قانون کی حکمرانی اور احتساب کاعمل چاہتے ہیں۔اس موقع پر فروغ نسیم نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے تدارک کےلئے پاکستان اوربرطانیہ نیا پروگرام لانچ کررہے ہیں۔اسحاق ڈار سے متعلق ابھی کوئی بات پبلک نہیں کرسکتے۔ برطانوی وزیر داخلہ کے ساتھ کسی انفرادی کیس پربات نہیں ہوئی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے برطانوی سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں برطانیہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد جاری رکھیں گے۔ دفاع، علاقائی سلامتی اور دیگر شعبوں میں تعاون کے خواہاں ہیں۔