کراچی (ویب ڈیسک) اومنی گروپ کی منجمد شوگر ملز سے چینی غائب ہونے کا معاملے پر کراچی سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر سے ایف آئی اے نے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو گرفتار کرلیا، نمرمجید کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف
پاکستان اومنی گروپ کی شوگر ملز میں چینی غائب ہونے پر برہم ہو گئی،عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹواور دیگر حکام کو عدالت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قوم کے اثاثوں کے 14ارب میں سے 11 ارب کی چینی غائب ہے ،کہاں تھی ایف آئی اے اور پولیس ؟۔چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کن ٹرکوں پر مال ڈال کر غائب کردیا گیا ؟کون کون شامل تھا ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ چینی غائب کرنے پر اومنی گروپ کیخلاف 9 مقدمات درج کر لئے،8 شوگر ملز اومنی گروپ کی چھتری کے نیچے چل رہی ہیں ۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کون کون سے شوگر ملز سے چینی غائب کی گئی ؟ان شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو کون ہیں ؟،جی ڈی ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی گروپ کے مالکان ہی ہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا کہ ان کے دفاتر کہاں ہیں بلایا جائے ان کے ذمہ داروں کو۔ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی کے کچھ دفاتر کراچی اور کچھ اندرون سندھ میں ہیں ،عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر حکام کو طلب کرلیا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق منی لانڈرنگ اسکینڈل
میں گرفتار اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ سندھ ہائی کورٹ نے انور مجید کی ایف آئی اے کے خلاف درخواست کی سماعت کی تو ایف آئی اے نے عدالت سے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگی، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو 20 نومبر کو طلب کرلیا۔ عدالت میں دائر درخواست میں انور مجید نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے جانب سے جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، اس لئے ادارے کو مجھے ہراساں کرنے سے روکا جائے اور مقدمات کی تفصیلات بتائی جائیں۔ درخواست میں انور مجید نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے سے میرے خلاف زیر التواء انکوائری کی بھی تفصیلات طلب کی جائیں۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزمان میں سے اہم ملزم قرار دیئے گئے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بیٹے خواجہ عبدالغنی مجید کو گرفتار کیا تھا۔ ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں، جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں۔ کچھ روز قبل کراچی کے ہاکی اسٹیڈیم کے قریب واقع اومنی گروپ کے دفتر پر رینجرز اور ایف آئی اے کی مشترکا ٹیموں نے دو چھاپے مار کر سی سی ٹی وی، لیپ ٹاپ اور اہم ریکارڈ قبضے میں لینے کا دعویِ کیا تھا، تاہم اس دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔