اسلام آباد(ویب ڈیسک) ملتان جیل سے رہائی کے بعداسلام آباد پہنچنے والی آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ہو گئی ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا ہے اور وہ بیرون ملک روانہ ہو گئی ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک نے بتایا کہ ملتان جیل سے آسیہ بی بیکو راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس لایا گیا جہاں وہ اپنے خاندان سمیت نیدرلینڈز کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کے علاوہ پاکستان میں نیدرلینڈز کے سفیر بھی جہاز میں سوار ہیں اس سے پہلے نجی ٹی وی نے دعوی کیا تھا کہ آسیہ بی بی کو نور خان ائیربیس سے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔آسیہ بی بی کو آج رات ملتان وویمن جیل سے رہا کیا گیا ۔جہاں سے انہیں سیکورٹی میں ملتان ائیرپورٹ لے جایا گیا ہے ملتان سے انہیں اسلام آباد روانہ کر دیا گیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں نور خان بیس سے آسیہ بی بی کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر سوشل میڈیا پر خبریں گردش میں تھیں کہ شاید آسیہ بی بی کو آج راتوں رات ہالینڈ منتقل کر دیا جائے۔ کیونکہ آج ملتان جیل سے رہائی کے موقع پر ہالینڈ کے سفیر کا خصوصی ایلچی آسیہ بی بی کے استقبال کیلئے موجود تھا ۔ آسیہ بی بی کے وکیل نے بھی ہالینڈ کی حکومت سے پناہ کی اپیل کی ہے۔
آسیہ بی بی گزشتہ 8 سال سے سینٹرل جیل ملتان میں قید تھیں۔انہیں توہین رسالت کے کیس میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔جس کو لاہور ہائیکورٹ نے برقرار رکھا۔ تاہم 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی پر لگنے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ آسیہ بی بیکیخلاف کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا تھا، اسی باعث ان کی پھانسی کی سزا ختم کرتے ہوئے انہیں رہا بھی کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے مظاہرے کئیے جارہے تھے ۔ ملک کے بڑے شہروں میں حالات کئی روز تک کشیدہ رہے۔ تاہم بعد ازاں حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ طے پا گیا۔ 5 نکاتی معاہدے کے بعد حکومت اور مظاہرین میں اتفاق پایا گیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلے پر نظر ثانی اپیل میں حائل نہیں ہو گی۔آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ مظاہروں میں ہونے والی شہادتوں پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔معاہدے میں طے پایا ہے کہ گرفتار کئیے جانے والے کارکنان کو رہا کیا جائے گا۔تحریک لبیک کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس سارے واقعے میں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو تحریک کے قائدین اس پر معذرت خواہ ہیں۔