لاہور: پنجاب صاف پانی کمپنی سکینڈل میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے ،سابق سی ای اووسیم اجمل وعدہ معاف گواہ بننے کو تیارکو ہوگئے ہیں، وسیم اجمل نے مہنگے ٹھیکے دینے کا ملبہ شہباز شریف پر ڈال دیا۔ وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کے بعد سابق سی او وسیم اجمل بھی وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے تیار ہو گئے ہیں۔ وسیم اجمل نے نیب کو ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا جس میں وسیم اجمل نے مہنگے ٹھیکے دینے کا ملبہ شہباز شریف پرڈالتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے کہنے پر لوکل کی بجائے انٹرنیشنل کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے گئے اورجو ٹھیکے دیئے گئے ہیں وہ مہنگے دیئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ 4 افسران اور 2 بورڈممبرزنے بھی مداخلت کی۔ ا س سے قبل سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرسنل سیکرٹری فوادحسن فواد نے آشیانہ اقبال سکینڈل میں نیب کی تحقیقات میں مزیدانکشافات کر دیئے جن کی روشنی میں نیب کئی افسران وسیاستدانوں کوطلب کرسکتاہے۔ نجی ٹی وی چینل کا ذرائع کے حوالے سے کہنا تھا کہ فواد حسن فواد نے کئی، سابق افسران وعہدیداروں کےخلاف انکشافات کئے ہیں،فوادحسن فواد اورنج ہولڈنگ کمپنی کو ٹھیکہ دلوانا چاہتے تھے اور شہباز شریف اور فواد حسن فواد ٹھیکہ دینے سے متعلق ایک پیج پرنہیں تھے، شہباز شریف کاسا ڈویلپرز اور پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے حق میں تھے۔ فواد حسن فواد نے نیب تحقیقات میں شہباز شریف پر مزید ملبہ ڈالتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے کہنے پر کاسا ڈویلپرز کو ٹھیکہ دیا تھا۔ واضح رہے کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرسنل سیکرٹری فواد حسن فواد آشیانہ اقبال سکینڈل میں نیب کی تحویل میں ہیں۔
جبکہ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے فواد حسن فواد کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکیم اسکینڈل میں 5 جولائی 2018 کو بیان ریکارڈ کرانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔فواد حسن فواد سول سروسز اکیڈمی لاہور میں ڈائریکٹر جنرل تھے اور گریڈ 22 کے افسر ہیں جو اس وقت نیب کی تحویل میں ہیں۔یاد رہے کہ فواد حسن فواد پر الزام ہے کہ عام شہریوں نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں درخواستیں دیں اور انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دے کر مجموعی طور پر خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے 9 سی این جی اسٹیشنز کی منظوری دی۔فواد حسن فواد نے سرکاری اجازت کے بغیر نجی بنک میں غیر قانونی طور پر ستمبر 2005 تا جولائی 2006 تک نوکری کی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کو چھپایا، رپورٹ میں چوہدری لطیف اینڈ سنز کو پیپرا رولز کے مطابق کنٹریکٹ دینا قرار دیا گیا تھا، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے حکومت کو 50 لاکھ 90 ہزار روپے کنٹریکٹر کو دینا پڑے، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی جسے اس کی لاگت اربوں روپے بڑھ گئی۔نیب ذرائع کا کہنا ہےکہ فواد حسن فواد نے بطور سیکریٹری صحت پنجاب مہنگے نرخ پر 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے۔