اسلام آباد (ویب ڈیسک ) معروف تجزیہ کار اور اینکر حامد میر نے ایک ٹویٹ میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ وفاقی حکومت کے وزراء کہتے ہیں مارچ میں جھاڑو پھرنے والی ہے جھاڑو پھرنے کا کیا مطلب ہے؟کیا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں ٹوٹ پھوٹ ہونے والی ہے یا اپوزیشن کے مزید رہنما گرفتار ہونے والے ہیں۔ ا س سوال کا جواب یا تو خود عمران خان دے سکتے ہیں یا پھر وہ وفاقی وزراء جو یہ بیانات دیتے ہوئے پائے جاتے ہیں ، جہاں تک بات مارچ کی ہے تو حالیہ پاکستانی سیاسی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نظر آ رہا ہے کہ یا تو تحریک انصاف اپنی حکومتگنوا بیٹھے گی یا پھر اپوزیشن پوری کی پوری جیل کے پیچھے ہو گی ۔ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی اور سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف سے ملاقات کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے ہیں۔اس کے علاوہ (ن) لیگ کے دیگر کارکنان اور پارٹی رہنماوں کا بھی کوٹ لکھپت جیل آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ (ن) لیگ کے قائد نواز شریف سے آج کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کا دن ہے جس کیلئے دوپہر 2 بجے تک کا وقت مقرر ہے۔ اس دوران نواز شریف کے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سمیت دیگر افراد ان سے ملاقات کیلئے آئیں گے۔سکیورٹی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے جیل کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پارٹی رہنماوں کی گاڑیاں جیل کے باہر روک لی گئیں ہیں جس کے حتمی فہرست آنے پر اندر جانے کی اجازت دی جائے گی۔