واشنگٹن(ویب ڈیسک) برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ملک میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے، کہا ہے کہ ’’اِن میں ملوث زیادہ تر افراد پاکستانی نژاد ہیں‘‘۔ ساجد جاوید، جن کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے ہے۔ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گرومنگ گینگ کے 20 افراد پر جنسی زیادتی کے 15 واقعات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ’’قومیت کو نظرانداز کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ شدت پسندوں کا احتساب کرنے کی جگہ اِن بیمار ذہن کے ملزموں کی پکڑ نہ کی جائے‘‘۔ اس عہدے پر فائز ہونے سے قبل، ساجد جاوید کے لیے ’’مشہور تھا کہ وہ امیگریشن کے معاملے پر بہت ہی لبرل مؤقف کے حامل ہیں‘‘۔اُن کے اس حالیہ بیان پر کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں’’بیمار ذہن کے ایشیائی‘‘ شامل ہیں، اُنھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، ساجد جاوید نے کہا کہ ملزمان ’’گروہ کی شکل میں کارروائی کرتے ہیں‘‘؛ اور’’ضرورت اس بات کی ہے کہ تحقیق کرنے والے اہلکار کیس کا ہر زاویے سے تجزیہ کریں اور کسی مجرم کا کسی طور پر کوئی لحاظ نہ کیا جائے‘‘۔ساجد جاوید نے کہا کہ ’’سیاستدانوں کو الفاظ کا چناؤ محتاط انداز سے کرنا پڑتا ہے، اور سخت تبصروں سے اجتناب کرنا پڑتا ہے لیکن، جب معاملہ برطانوی اقدار کا ہو، تو فرائض کی انجام دہی میں کسی طور پر درگزری سے کام نہیں لیا جاسکتا‘‘۔ ساجد جاوید نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ اس کیس میں ملوث زیادہ تر ملزمان پاکستانی نژاد ہیں۔