لاہور: لاہور ،کراچی ،اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں غیر قانونی مقیم 300 سے زائد فلپائنی منی لانڈرنگ، فحاشی کے اڈے چلانے اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اہم اداروں کو ان کے خلاف ثبوت مل گئے ہیں۔ ایک اہم ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ فلپائنی پاکستان کے پوش علاقوں میں گھروں میں کام کررہے ہیں۔ جن کے نہ صرف ویزوں کی معیاد ختم ہوچکی ہے بلکہ پولیس اور سول خفیہ اداروں میں ان کا ریکارڈ بھی موجود نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگھوئی ضلع جہلم کے عتیق الرحمان نے لاہور ایک نئب پاور ایمپلائمنٹ دفتر لاہور کے پوش ترین علاقہ اوسر دوسرا آفس نمبر 10 سی سٹریٹ نمبر 9 کمرشل ایریا فیز فائیو کراچی میں بنارکھا ہے۔ عتیق ان دونوں دفاتر کو استعمال کرتے ہوئے فلپائنی خواتین کو پاکستان لاکر کنٹریکٹ پر بااثر اور امیر لوگوں کے گھروں میں نوکریاں دلاتا ہے۔
لاہور کینٹ کے حساس ترین علاقہ نشاط کالونی میں ایک مکان کرایہ پر لیکر سیف ہاؤس بنایا گیا ہے جبکہ اس کا کرایہ نامہ متعلقہ تھانے میں درج نہیں ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حساس ترین علاقے میں فلپائنی نیشنل تنظیم فل کام کا دفتر اس کے صدر لیونارڈو (پاسپورٹ نمبر پی 6841723 اے) اور اس کی بیوی ایملیٹیا پالما (پاسپورٹ نمبر پی 6841722 اے) نے بھی اپنا دفتر بنا رکھا ہے۔ یہ تنظیم پاکستان میں کام کرنے والے فلپائنی شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے بنائی گئی ہے تاہم اس کے مقاصد کچھ اور ہی ہیں۔ اس تنظیم کی کوئی رجسٹریشن ہے نہ ہی کوئی قانونی حیثیت۔ پاکستان میں کام کرنے والے فلپائنی امریکی ڈالرز میں تنخواہ وصول کرتے ہیں۔ گھروں میں کام کرنے کے علاوہ ان کی مشکوک سرگرمیاں بھی ہیں۔ یہ دیگر طریقوں سے بھی ڈالر ’’کماتے‘‘ ہیں۔ جنہیں منی لانڈرنگ کے ذریعے اپنے ملک بھیجتے ہیں۔ رپورٹ میں ایک اور بھی انکشاف ہوا ہے کہ فلپائنی ایسوسی ایشن کے اہم ذمہ دار تھریسا چیو نے بھی مقامی شہری علی رضا کے ساتھ مل کر صدیق ٹریڈ سنٹر میں فلپائن مین پاور سروسز کے نام سے ایک فرم بنا رکھی ہے۔ یہ دفتر نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ ہر غیرقانونی طور پر مقیم فلپائنی کو سہولت بھی مہیا کرتا ہے۔
لاہور کے ایک پوش علاقہ میں ریسٹورنٹ چلانے والے مسٹر بونی بھی ان کے ساتھ اس کام میں ملوث ہے۔ مسٹر بونی کے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ 18 مئی 1994ء میں یہ ورک ویزہ پر بطور شیف لاہور کے فائیو سٹار ہوٹل میں آیا تھا اور 2018ء میں لاہور کے پوش ترین علاقہ میں علیحدہ ریسٹورنٹ بنا لیا۔ پھر بونی کی بیوی وزٹ ویزہ پر پاکستان آئی اور یہاں علی رضا نامی شخص کے ساتھ دفتر بنا کر کام کرنے لگی۔ اس کے پاس بزنس ویزہ نہ ہی ورک ویزہ۔ بااثر افراد مافیا کی پشت پناہی کے باعث یہاں غیرقانونی طریقہ سے کام کررہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ صرف لاہور کے اندر 66 فلپائنی ویزہ میعاد ختم ہونے کے باوجود کام کررہے ہیں جبکہ ایسے فلپائنی شہریوں کی اسلام آباد میں تعداد 113 اورکراچی میں 155 سے زائد ہے۔